پشاور: بشکیک کی ایڈم یونیورسٹی میں پڑھنے والے مردان کے طالب علم فاروق زیب نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس ابتدا میں ہجوم کو روکنے میں ناکام رہی، مقامی افراد طلبہ پر تشدد کرتے رہے اور پولیس نے کچھ نہیں کیا۔
فاروق زیب ایڈم یونیورسٹی میں میڈیکل کے فورتھ ایئر کے طالب علم ہیں، اور ان کا تعلق مردان سے ہے، گزشتہ شام انھوں نے کہا کہ کرغزستان میں طلبہ مشکل میں ہیں، اپنے بارے میں فاروق زیب نے کہا ’’ہم فلیٹ میں محصور ہیں باہر نہیں نکل سکتے، کل رات سے حالات انتہائی خراب ہیں، سفارت خانے نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا۔‘‘
بشکیک میں محصور پاکستانی طلبہ پر کیا گزر رہی ہے، متاثرہ کے والد کا دل دہلا دینے والا بیان
فاروق زیب کے مطابق مصر کے طلبہ کا مقامی لوگوں کے ساتھ دو دن پہلے جھگڑا ہوا تھا، طلبہ کے ساتھ جھگڑے کے بعد مقامی لوگوں نے اکٹھے ہو کر ہاسٹل پر حملہ کیا اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، پھر پورے کرغزستان میں سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلائی گئی کہ غیر ملکی طلبہ نے مقامی افراد کو مارا ہے، اس کے بعد بہت بڑے ہجوم نے غیر ملکی طلبہ کے ہاسٹلوں، گھروں اور فلیٹس پر حملہ کیا۔
انھوں نے بتایا کہ مقامی افراد کے ساتھ جھگڑا مصری طلبہ کا ہوا تھا، لیکن وہاں لوگ نہیں جانتے تھے کہ یہ کس ملک سے ہیں، وہ یہی سمجھے کہ پاکستانی طلبہ ہیں، ہجوم نے پھر نہیں دیکھا کہ کس ملک سے ہیں، بس جو بھی غیر ملکی نظر آیا ان کو مارنا پیٹنا شروع کیا۔
کرغزستان میں ہم پر کیا گزری؟ پاکستان پہنچنے والے طلباء کی دلخراش گفتگو
فاروق زیب نے کہا مقامی لوگوں نے طلبہ پر بہت تشدد کیا ہے، بڑی تعداد میں طلبہ زخمی ہوئے ہیں، پاکستانی طلبہ یہاں پر غیر محفوظ ہیں، حکومت سے مطالبہ ہے ہمیں یہاں سے نکالا جائے۔ فاروق زیب کے مطابق بشکیک میں 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔