ایل سلواڈور دنیا کا وہ پہلا ملک بننے والا ہے جہاں بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کی حیثیت ملنے والی ہے۔
لاطینی امریکی ملک نے ایک قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت شہری بٹ کوائن کو ہر چیز کے لیے بشمول ٹیکسوں کی ادائیگی، اشیاء اور سروسز کی خریداری اور قرضے ادا کرنے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔
یہ قدم صدر نایب بوکلے کی کوششوں کا نتیجہ ہے جن کا کہنا ہے کہ اس سے ان افراد کو مدد مل سکے گی جن کی بینکوں تک رسائی حاصل نہیں یا ان لوگوں کو جو بیرون ملک سے رقوم بھیجنا چاہتے ہیں تاہم ناقدین کے خیال میں یہ قدم کسی نمایاں تبدیلی بجائے محض دکھاوا ہے۔
اس منصوبے کی منظوری 8 جون کی شب دی گئی تھی جس کا اعلان صدر نے گزشتہ دنوں امریکی شہر میامی میں ایک بٹ کوائن کانفرنس کے دوران کیا تھا۔
ایل سلواڈور میں بٹ کوائن 3 ماہ کے اندر آفیشل کرنسی کی حیثیت اختیار کرلے گی اور وہاں امریکی ڈالر کے مقابلے پر آجائے گی، جو اس وقت لاطینی امریکی ملک کی واحد کرنسی ہے، تاہم اس کی حیثیت بھی برقرار رہے گی۔
اگرچہ صدر نایب بوکلے کا کہنا ہے کہ شہریوں کو ڈالر کی بجائے بٹ کوائن کو دولت کے طور پر تصور کرنا چاہیے، تاہم قانون میں کہا گیا کہ شہری دونوں کرنسیوں کا تبادلہ کسی بھی وقت کرسکیں گے اور امریکی ڈالر کو ریفرنس کرنسی کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
اگرچہ قانون کے تحت ہر شہری بٹ کوائن کو استعمال کرسکے گا تاہم جن کو ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہوگی ان پر یہ لازمی نہیں ہوگا۔ قانون میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے آبادی میں بٹ کوائن کے استعمال کے لیے ضروری تربیت اور میکنزمز کو فروغ دیا جائے گا۔
حیران کن طور پر ایل سلواڈور بٹ کوائن مائننگ کرنے والے سرفہرست 10 ممالک میں شامل نہیں بلکہ اس حوالے سے اس کا اشتراک 0.00 فیصد ہے، تاہم صدر کے مطابق ریاستی الیکٹرک کمپنی کو بٹ کوائن مائننگ کے لیے سستی بجلی فراہم کرننے کی ہدایت کی جاچکی ہے۔