جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ

اشتہار

حیرت انگیز

ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 25 ہزار ڈالرز سے تجاوز کر گئی، اتوار کو اس کی قیمت 28 ہزار ڈالر عبور کر گئی تھی تاہم بعد میں وہ نیچے آگئی۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 25 ہزار ڈالرز کی حد عبور کر گئی ہے اور 28 ہزار ڈالرز تک پہنچنے کا ریکارڈ بھی بنا لیا۔

اتوار کو بٹ کوائن کی قدر 28 ہزار ڈالرز عبور کرگئی تھی تاہم 28 دسمبر کو کم ہوکر 26 اور 27 ہزار ڈالرز کے درمیان ہے۔

- Advertisement -

اس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 26 ہزار 700 ڈالرز سے زائد (لگ بھگ 43 لاکھ پاکستانی روپے) تک پہنچ چکی ہے۔

اس ڈیجیٹل کرنسی کی مارکیٹ ویلیو پہلی بار اتوار کو 500 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔

بٹ کوائن نے 12 روز قبل ہی پہلی بار 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا اور ایسا لگتا ہے اس ہفتے 30 ہزار ڈالرز کا ہدف بھی حاصل کرلے گا۔ رواں برس کے دوران اس میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے جو ممکنہ طور پر فوری منافع کے لیے اسے خرید رہے ہیں۔

سرمایہ کاروں کی جانب سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، سنہ 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

سنہ 2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جا سکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے۔

کچھ ماہرین کے خیال میں بٹ کوائن سونے کا متبادل بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پے پال جیسی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اسے قبول کیا جارہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں