نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں غیر محفوظ ہوگئیں، اجمیر شریف کی درگاہ پر دعوے کے بعد اب ریاست کرناٹک سے بھی اسی طرح کی ایک خبر سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کرناٹک کے بیدر ضلع میں واقع ’پیر پاشا بنگلہ درگاہ‘ کے حوالے سے بی جے پی رہنما رکن اسمبلی بسن گوڑا نے دعویٰ کیا ہے کہ ”ہماری تحریک تب تک ختم نہیں ہوگی جب تک ’انوبھو منڈپم‘ پھر سے اپنی جگہ پر کھڑا نہیں ہو جاتا۔“
بی جے پی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ جہاں پر درگاہ ہے وہاں پر اصل میں ’انوبھو منڈپم‘ تھا۔ انہوں نے مودی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی افتتاح کے وقت ’انوبھو منڈپم‘ کے بارے میں مودی نے بھی گفتگو کی تھی، مودی نے اسے دنیا کا سب سے پہلا پارلیمنٹ قرار دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 2021 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے 500 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید ’انوبھو منڈپم‘ کی بنیاد رکھی تھی۔
اس سے قبل بھارتی ریاست راجھستان میں درگاہ اجمیر شریف کو شیو بھگوان کا مندر قرار دینے سے متعلق درخواست عدالت نے منظور کرکے سماعت کی تاریخ مقرر کردی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے احاطے میں مندر کا دعویٰ کرنے والی درخواست کو عدالت نے منظور کرلیا ہے۔
اجمیر کے سول جج منموہن چندیل نے ہندو سینا کے سربراہ وشو گپتا کی درخواست پر نوٹس جاری کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ درگاہ اجمیر شریف جو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا مزار ہے، دراصل پہلے شیو مندر تھا۔
وشو گپتا نے دی انڈین ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجمیر شریف درگاہ میں بھی مندر تھا، جیسا کہ کاشی اور متھرا میں ہے۔ ان کی درخواست پر عدالت نے اقلیتی امور کی مرکزی وزارت، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور اجمیر درگاہ کمیٹی کو نوٹس جاری کیے۔
اجمیر شریف درگاہ پر دعویٰ، اسدالدین اویسی نے مودی حکومت سے کیا کہا ؟
عدالت میں شکایت کنندہ نے برسوں پہلے لکھی گئی اجمیر کے رہائشی ہرولاس شاردا کی لکھی گئی کتاب کا بھی حوالہ دیا ہے۔ تمام دلائل سننے کے بعد عدالت نے مقدمہ میں شکایت کنندہ کی طرف سے نامزد تینوں مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔