سیاہ دیواروں کے ساتھ سفید پردے اور صوفی طرز کے لباس میں ملبوس یہ بزرگ شخصیات کا اجتماع اگر یہ صوفیوں کی نگری نہیں تو پھر کیا ہے؟
سیاہ دیواروں کے ساتھ سفید پردے اور صوفی طرز کے لباس میں ملبوس بزرگ شخصیات اردگرد کے ماحول سے بے نیاز کھڈی سے ہاتھ سے کپڑنے بننے میں مصروف ہیں۔ ایک لمحہ کو تو ایسا لگتا ہےکہ جیسے آپ صوفیوں کی نگری میں گھوم رہے ہیں۔
اگر یہ منظر دیکھ کر آپ بھی کچھ ایسا محسوس کر رہے ہیں تو بتاتے چلیں کہ یہ صوفیوں کی نگری نہیں بلکہ حقیقت میں روشنیوں کے شہر کراچی میں منعقد کی جانے والی نمائش کا ایک منفرد اسٹال ہے۔
یہاں ہاتھ کی کھڈی پر کپڑے تیار کیے جا رہے ہیں۔ کھڈی پر کپڑوں کی تیاری آسان نہیں، اسکے لئے محنت ،مہارت اور شوق درکار ہوتا ہے، لیکن یہاں ہر کاریگر اپنے کام میں ماہر اور دہائیوں کا تجربہ رکھتا ہے۔
کھڈی پر کام کرتے ہوئے عین الحق نامی بزرگ نے بتایا کہ کچھ کپڑوں کی تیاری میں پورا دن اور کچھ میں تین سے چار دن لگ جاتے ہیں۔
ان کپڑوں کی خاصیت بناوٹ کے علاوہ ان کا کیمیکل سے پاک آرگینک رنگ ہے۔ جسے جڑی بوٹیوں سے تیار کیا جاتا ہے۔
بزرگوں کے درمیان موجود نوجوان بلال محمود خان بھی کپڑے بننے میں مہارت رکھتے ہیں، اور اس کاروبار کو بین الاقوامی سطح پر فروغ دینے کیلیے کوشاں ہیں۔
یہ کپڑا تیار کرنے والے کاریگروں کا دعوی ہے لومز پر کم وقت میں کئی میٹرز کپڑے تیار ہو جاتے ہیں لیکن ان کا معیار ہاتھ کے بنے ہوئے کپڑوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
مشینوں کے دور میں ہاتھ کی بنی ہوئی کھڈی سے بنے کپڑوں کی مانگ میں اضافہ یہ ثابت کر رہا ہے کہ محنت، مہارت اور محبت سے تیار کی گئ اشیا کی قدر کم نہیں ہوتی۔
ویڈیو رپورٹ: شاہین عتیق