ساہیوال : پنجاب کے شہر چیچہ وطنی میں سکھ پگڑی کی ’’توہین‘‘ کے مقدمے کی سماعت کے دوران سول جج نے پانچ ملزمان کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے مہندر سنگھ نے چیچہ وطنی کی پولیس کو شکایت درج کرائی تھی کہ فیصل آباد سے ملتان سفر کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک اورملازمین نے عوام کے سامنے اُن کی مقدس پگڑی کی بے حرمتی کی ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہےکہ گاڑی خراب ہونے اور آہستہ چلانے کی شکایت پر عملے کی جانب سے تشدد کیا گیا جس پر پولیس نے توہین مذہب کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔
پولیس کے مطابق کیس کا اندارج پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کے تحت درج کر کے چھ میں سے پانچ ملزمان کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کیا گیا تھا تاہم کیس کے مرکزی ملزم اور ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک کو تین روز گزرجانے کے باوجود گرفتارنہیں کیا جاسکا۔
اس موقع پر مہندر پال سنگھ کا کہنا تھا کہ واقعے کی اطلاع دینے قریبی تھانے پہنچے تو پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ جس کے بعد انہوں نے تحریک انصاف کے ممبر برائے قومی اسمبلی رائے حسن نواز سے رابطہ کیا اور تمام ترصورتحال سے آگاہ کیا، ایم این اے کے زور دینے پر پولیس نے مقدمہ درج کیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ مجھے پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی تھی کہ اگلے دو گھنٹے کے دوران ملزمات کو عدات میں پیش کردیا جائے گا۔ وقت کم ہونے کے سبب ان کا وکیل پیروی کے لئے ملتان سے چیچہ وطنی کی عدالت نہیں پہنچ سکا۔
دوسری جانب مہندر نے کہا ہے کہ’’میں پاکستانی شہری ہوں اور مجھے پاکستانی عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے ۔ کیس کی مزید پیروی کے لئے میں اپنے وکیل سے مشاورت کرنے کے بعد نئی درخواست دائر کا ارادہ ہے ، جس میں کوشش کرکے دفعہ 295 کو بھی شامل کرنے اور کیس کو ملتان کی عدالت منتقل کرنے کی سفارش بھی کروں گا ‘‘۔