تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

درگاہ شاہ نورانی میں دھماکا،65افراد جاں بحق، 100 سے زائد زخمی

حب: درگاہ شاہ احمد نورانیؒ کے احاطے میں دھماکے کے سبب 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے، زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔


اطلاعات کے مطابق حب کے نزدیک واقع درگاہ شاہ نورانیؒ کے احاطے میں دھماکے کے سبب 65 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک گئی۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو کے ادارے جائے وقوعہ پہنچے اور زخمیوں کو  اسپتال منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے سے شواہد اکٹھے کرنے شروع کردیے۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندے عبد الرزاق موندرہ کے مطابق درگاہ شاہ نورانیؒ میں دھمال والے مقام پر دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت وہاں پر عوام کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جس کی وجہ سے ہلاکتوں کا خدشہ ہے، یہ مزار حب سے 20 کلومیٹر دور ہے، مزار سے قریبی اسپتال بھی 120 کلومیٹر دور واقع ہے،ممکن ہے زخمیوں کو سول اسپتال کراچی لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ مغرب سے پہلے جائے وقوعہ پر دھمال ہوتا تھا تاہم آج ہفتے کا روز ہونے کے باعث عوام کی بڑی تعداد یہاں موجود تھی جس کے باعث بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

انچارج ایدھی سینٹر ڈاکٹر حکیم لاسی نے بتایا کہ درگاہ کے ایک خلیفہ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 30 سے زائد ہے جب کہ 100 سے زائد افراد زخمی ہیں ان میں سے زیادہ تر کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے جس کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

مزار کے خلیفہ نواز علی نے بتایا کہ شاہ نوارنیؒ میں موبائل فون کی سروس نہیں ہے، فکس فون کے ذریعے رابطے کررہا ہوں،دھماکا انتہائی زور دار تھا جس کی آواز دور دور تک گئی،ہفتہ اور اتوار کو ہجوم زیادہ ہوتا ہے دھماکے کے وقت تقریبا ایک ہزار کے قریب افراد وہاں موجود تھے۔

وزیراعلی سندھ کا کراچی کے تمام اسپتالوں کو الرٹ رہنے کا حکم

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے تمام اسپتالوں کو الرٹ کرتے ہوئے زخمیوں کی فوری طبی امداد اور لاشوں کو سرد خانے میں رکھنے کا حکم جاری کردیا۔ اس واقعے کے پیش نظر وزیراعلیٰ نے 15 نومبر کو ہونے والے شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کے عرس کے لیے سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت بھی جاری کردی۔


بلوچستان حکومت کے ترجمان نواز کاکڑ نے کہا کہ زخمیوں کو جائے وقوع سے اسپتال پہنچانا سب سے پہلی ترجیح ہے اور یہ کام جاری ہے، جیسے ہی ہلاکتوں کی درست تعداد کا تعین ہوگا میڈیا کو آگاہ کردیں گے۔

پاکستان نیشنل پارٹی کے رہنماء حاصل بزنجو نے وفاقی و صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ دشوار گزار راستوں کے باعث زخمیوں کی منتقلی فوری طور پر ہیلی کاپٹرز بھیجی جائیں، انہوں نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔

ڈی ایس پی لسبیلہ نے 30 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ ایدھی ایمولینس کو کراچی اور دیگر قریبی علاقوں سے جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئیں ہیں۔ جائے وقوعہ پر مناسب میڈیکل کے انتظامات نہ ہونے کے سبب میڈیکل اسٹاف بھی روانہ کردیا گیا ہے۔


محکمہ داخلہ بلوچستان نے مریضوں کی معلومات کے لیے کنٹرول روم قائم کردیا ہے جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں واقع مزارات پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

رینجرز ذرائع نے بھی ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر مبنی بڑا دستہ زخمیوں کو طبی امداد دینے کے لیے روانہ کردیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’آرمی چیف آف اسٹاف نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے، جس کے بعد کراچی اور خضدار سے فوج کے دستے اور میڈیکل ٹیمیں درگاہ احمد نورانی کے لیے روانہ ہوگئیں ہیں‘‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ 50 فوج جوان اور 20 ایمبولینس جلد شاہ نورانی پہنچ جائیں گی، دشوار گزار اور طویل راستوں کے سبب پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے، مزید سو جوان، چار میڈیکل ٹیمیں اور 45ایمبولینس دوسرے مرحلے میں پہنچیں گی۔انہوں نے بتایا کہ مزید چار میڈیکل ٹیمیں اور سندھ رینجرز کے ڈاکٹرز اور ایمبولینسز بھی راستے میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ رن وے نہ ہونے کے سبب طیارے کا استعمال ممکن نہیں۔


حملے میں 52 افراد جاں بحق ہوئے، وزیر داخلہ بلوچستان

وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بتایا کہ درگاہ شاہ نورانی پر حملے میں 52 افراد جاں بحق اور 105 زخمی ہوئے، اندھیرے کے سبب ہیلی کاپٹر نہیں بھیج سکے، دھماکے میں بھارت اور این ڈی ایس ملوث ہیں، دہشت گرد ہمیں ایسی کارروائیوں سے جھکا نہیں سکتے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پورے بلوچستان میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، درگاہ کے قریب بھی سیکیورٹی انتظامات ہوتے ہیں، چیک کیا جارہا ہے کہ پیشگی اطلاع کے باوجود واقعہ کیسے پیش آیا۔

ایف سی کے کرنل نے اسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دھماکا خودکش لگتا ہے تاہم اس میں محتاط اندازے کے مطابق اب تک 40 افراد جاں بحق ہوئے ہیں‘‘۔

سانحے میں زخمی تیس سے زائد افراد کراچی کے عباسی شہید اسپتال اور سول اسپتال منتقل کردیے گئے ہیں جب کہ سات زخمیوں کو حب بلوچستان میں واقع سول اسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔

سول اسپتال حب کے ایم ایس ڈاکٹر عباس لاسی نے اب تک 7 زخمیوں کو اسپتال لانے کی تصدیق کردی ہے اور کہا ہے کہ ان زخمیوں کا تعلق کراچی سے ہے، ایک بچی اور تین خواتین شامل، ان زخمیوں میں سے چار کا تعلق کراچی ملیر سے ہے۔

محمکہ داخلہ بلوچستان نے اعلامیہ جاری کیا ہے کہ اس ضمن میں کنٹرول روم قائم کردیا ہے،کوئی بھی اطلاع یا معلومات کی صورت میں عوام درج ذیل نمبروں پر رابطہ کرسکتے ہیں:۔ 0819202110 0819201002 Fax:0819201835

موبائل فون سروس اور سہولتیں نہ ہونے پر زائرین مشتعل

شاہ نورانی کے علاقے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سروس موجود نہیں، مواصلاتی نظام نہ ہونے کے سبب رابطوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جس پر وہاں موجود زائرین سخت پریشانی کا شکار ہیں، سانحہ کی جگہ پر موجود ایک شخص کی فوٹیج اے آر وائی کو موصول ہوئی ہے جس میں اس کی پریشانی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

امدادی کاموں میں تاخیر اور سہولتیں نہ ہونے کے سبب زائرین سخت اشتعال کا شکار ہیں۔


پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس کی امدادی ٹیمیں بھی جائے وقوع روانہ ہوگئی ہیں۔

دھماکے کا سن کر کراچی سے متعدد افراد شاہ نورانی روانہ ہوگئے ہیں، کچھ پہنچ چکے اور بہت سے راستے میں ہیں،  یہ وہ افراد ہیں جن کے عزیز آج دھماکے کے وقت شاہ نورانی میں موجود تھے۔

کراچی سول اسپتال پر موجود اے آر وائی نیوز کے رپورٹرفاروق سمیع نے بتایا کہ رات گیارہ بجے تک سات زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، مزید افراد کی منتقلی کے لیے اسپتال میں تیاریاں مکمل ہیں، اسپتال کے باہر لوگوں کا ہجوم لگتا جارہا ہے جو اپنے پیاروں کی تلاش میں آئے ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کے عزیز شاہ نورانی گئے ہوئے تھے۔

رپورٹر نے بتایا کہ آج شاہ نورانی پر موجود سیکڑوں افراد میں سے کم ازکم 450 افراد کراچی کے موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اسپپتال میں 15 افراد کی میتیں لائی گئیں تھیں جن میں سے نو افراد کی میتیں ان کے لواحقین کے حوالے کردی گئیں ہیں، لاشوں کی حوالگی کے موقع پر انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ، لوگ اپنے پیارون کی لاشوں سے لپٹ کر دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔

ایک اور نمائندہ اے آر وائی لئیق الرحمان نے بتایا کہ پاک فوج کی دو میڈیکل ٹیمیں اور پچاس جوان جائے وقوع پہنچ گئے اور انہوں نے امدادی کارروائیاں شروع کردیں۔

اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے عینی شاہدین نے دھماکے سے متعلق بتایا کہ وہ بہت زور دار تھا، ہم کھڑے کھڑے ہل گئے، دھماکا عین دھمال کے وقت ہوا۔(دیکھیں ویڈیو)

ڈی جی لیویز صالح محمد ناصر نے بتایا کہ دھماکا خود کش لگتا ہے اور ایک عورت کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں، امکان ہے کہ دھماکے میں سات سے آٹھ کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

کیا دھماکے میں خودکش حملہ آور عورت ملوث ہے؟

bomb-post

ایک عینی شاہد خاتون عورت نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دھماکا عورتوں کی طرف ہوا،وہ اور ان کے اہل خانہ دھمال والی جگہ موجود تھے کہ ایک عورت نے ان سے کہا کہ جتنے سب مردہیں  یہاں سے نیچے چلے جائو ورنہ بہت برا ہوگا، تو ہم لوگ نیچے چلے گئے ڈر کر کہ پتا نہیں کیا ہوگا، اس کے کچھ ہی دیر بعد بہت زور دار دھماکا ہوا اور سب کچھ ہل کر رہ گیا اور دھواں بھی بہت اٹھا۔

bomb-post-2

واضح رہے کہ بلوچستان حکومت نے 5 نومبر کو ایک خود کش حملہ آور خاتون سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔

سرکاری خط میں نشاندہی کی گئی تھی کہ افغانستان سے خود کش حملہ آور خاتون بھیجی گئی ہے اس کے ساتھ دو مرد بھی تھے۔

بیورو چیف شاہد رند نے بتایا کہ اس الرٹ کے بعد کوئٹہ بھر میں کئی روز تک سیکیورٹی سخت رہی تاہم کچھ سامنے نہ آیا۔

سیاسی رہنماؤں کا اظہار مذمت

صدرِ پاکستان ممنون حسین، وزیراعظم پاکستان نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری، متحدہ پاکستان، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سمیت دیگر جماعتوں نے واقعے پر غم کا اظہار کرتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔

وزیر اعظم کی صاحبزادی اور لیگی رہنما مریم نواز نے بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ ’’اللہ پاکستان کی حفاظت کرے‘‘۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بم دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی ایف سی سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

Comments

- Advertisement -