پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائن کی مسجد میں زوردار دھماکا ہوا جس میں اب تک 32 افراد شہید اور سو سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پشاور کی پولیس لائن میں مسجد میں نماز ظہر کے وقت زوردار دھماکا ہوا، دھماکے کے وقت مسجد میں درجنوں نمازی موجود تھے۔
کمشنر پشاور ریاض محسود نے دھماکے میں 32 افراد کی شہادت اور 150 زخمیوں کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی افراد کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کی آواز اتنی شدید اور زور دار تھی کہ دور دور تک سنی گئی، دھماکا مسجد کے اندر ہوا جس سے مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا۔ ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جارہا ہے جبکہ مزید افراد کے دبے ہونے کا بھی خدشہ ہے۔
دھماکے سے پولیس لائن کی دیگر عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرلیے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تاحال دھماکے کی نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا، پولیس لائن کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔
دھماکا خودکش تھا: وزیر داخلہ کی تصدیق
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مسجد میں خودکش حملہ ہوا ہے، اس وقت ترجیح زخمیوں اور شہدا کو سنبھالنے کی ہے، سیکیورٹی کے باوجود حملہ آور کیسے مسجد تک پہنچا اس کی انکوائری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا، ہمسایہ ممالک کی ایجنسیاں پاکستان کے خلاف برسر پیکار ہیں۔
خون کے عطیات کی اپیل
دوسری جانب ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال محمد عاصم کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد 50 سے زائد زخمی افراد لائے گئے ہیں۔ زخمیوں میں متعدد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، کچھ زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے لوگوں سے خون کے عطیات کی بھی اپیل کی ہے۔
دھماکے کے بعد تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ شہر بھر میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
’نماز پڑھنے جارہا تھا جب دھماکا ہوا‘
دھماکے کے عینی شاہد پولیس اہلکار نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ نماز پڑھنے کے لیے مسجد کی طرف جا رہے تھے کہ دھماکا ہوگیا۔ دھماکے کے بعد ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ دوران نماز ڈیوٹی پر اہلکار ہوتے ہیں مگر مسجد کی اتنی زیادہ سیکیورٹی نہیں ہوتی، اس مسجد میں ڈی ایس پی سمیت تمام پولیس اہلکار نماز ادا کرنے آتے ہیں۔
’نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی‘
وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمازیوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے، ناحق شہریوں کا خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں۔
ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پشاور دھماکے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت راولپنڈی، لاہور، کراچی اور دیگر شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے، تمام داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ بڑھا دی گئی ہے اور سیف سٹی کے ذریعے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ دوران سفر اپنے شناختی دستاویزات ساتھ رکھیں اور چیکنگ کے دوران پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔