امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حماس پر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مصر کے صدر سے ملاقات کے لیے قاہرہ میں ہیں، نے علاقائی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ ڈالیں کہ وہ امریکی اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کریں۔
بلنکن نے کہا کہ اسرائیل پہلے ہی تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر رضامند ہو چکا ہے اور اسے حتمی شکل دینے میں حماس ہی رکاوٹ ہے۔
تاہم نیتن یاہو سمیت اسرائیلی رہنماؤں نے نیتن یاہو کے ساتھ اس تجویز کے بارے میں ملے جلے پیغامات دیے ہیں اور کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے سے اسرائیل کو حماس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی اجازت دینی چاہیے۔
مصر کو حماس کی جانب سے جنگ بندی کے ’مثبت اشارے‘ مل رہے ہیں۔
مصر کی ریاست سے منسلک القہرہ نیوز رپورٹ کر رہی ہے کہ حماس نے غزہ میں ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں "مثبت اشارے” جاری کیے ہیں جس کے بارے میں توقع ہے کہ گروپ "آنے والے دنوں میں” باضابطہ طور پر جواب دے گا۔
رپورٹ میں ایک اعلیٰ سطح مصری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’حماس کے رہنماؤں نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جنگ بندی کی تجویز کا سنجیدگی اور مثبت انداز میں مطالعہ کر رہے ہیں۔