امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حماس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اب بھی غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر زور دے رہا ہے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ حماس کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکا کی تجویز میں کچھ ترامیم ’قابل عمل‘ نہیں ہیں، تاہم معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔
بدھ کو قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کے ساتھ دوحہ سے بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ حماس کے ردعمل کے "نتیجے میں” غزہ پر اسرائیل کی جنگ جاری رہے گی۔
بلنکن نے کہا کہ حماس نے اس تجویز میں متعدد تبدیلیاں تجویز کی ہیں جو پیش کی گئی تھیں ہم نے ان تبدیلیوں پر کل رات مصری ساتھیوں کے ساتھ اور آج وزیر اعظم کے ساتھ تبادلہ خیال کیا کچھ تبدیلیاں قابل عمل ہیں کچھ نہیں ہیں۔
واشنگٹن نے گزشتہ ماہ کے آخر میں یہ منصوبہ پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس سے غزہ میں "پائیدار” جنگ بندی ہوگی۔
حماس نے منگل کے روز فلسطینی اسلامی جہاد کے ساتھ مشترکہ طور پر اپنا ردعمل پیش کیا اور اسے "ذمہ دار” اور "مثبت” قرار دیا۔
گروپ نے ایک بیان میں کہا، "اس ردعمل میں ہمارے فلسطینی عوام کے مفاد، غزہ پر جاری جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کی ضرورت اور پوری غزہ پٹی سے [اسرائیلی افواج کے] انخلاء کو ترجیح دی گئی ہے۔