کراچی: سندھ اسمبلی میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے حوالے سے دن منایا گیا‘ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی ارم خالد کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون سازی کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں آج خواتین پر تشدد کی روک تھا م کا حوالے سے خصوصی دن منایا گیا اور اس سلسلے میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی‘ تقریب سےوزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے ترقی نسواں ارم خالد ‘ جسٹس (ر) ماجدہ رضوی ‘ سیکرٹری ویمن ڈولپمنٹ ہارون احمدخان ‘ سائرہ شہلیانی‘ مسرت جبیں ‘ ایس ایچ او شبانہ‘ نزہت شیریں اور دیگر نے خطاب کیا۔
اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی برائے ترقی نسواں ارم خالد نے سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیرت کے نا م پر قتل کی روک تھام کے لیے قانون سازی کررہے ہیں‘ قانون کا ڈرافٹ زیرِ غور ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں پہلی بار یہ دن منایا جارہا ہے‘ صوبے میں خواتین کے حقوق کے لیے بہت سے قوانین بنائے جاچکے ہیں اور سندھ حکومت خواتین پر تشدد کے واقعات کو روکنے کے لئے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھاکہ سندھ اسمبلی میں اورنج لائیٹس کے تلے خواتین پر تشدد کی روک تھام کا دن منا کر عالمی برادری کی جانب سے خواتین کی حفاظت کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا خیر مقدم اور ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا گیا ہے۔
کوہستانی جرگے کے حکم پرکراچی میں دوہرے قتل کی واردات*
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سے قبل اس نوعیت کے واقعات رپورٹ نہیں کیےجاتے تھے لیکن اب صورتحال تبدیل ہوچکی ہے ‘ لوگوں میں شعور بڑھ رہا ہے اور اس حوالے سے فراہم کی جانے والی آگہی کے سبب واقعات رپورٹ ہورہے ہیں ‘ جن سے اس نوعیت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ دو دن قبل کراچی میں غیرت کے نام پر قتل کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا کہ جس میں کوہستان کے قبائلی جرگے کے فیصلے پر شوہر اور بیوی کو قتل کرکے خاموشی سے دفن کردیا گیا تھا۔ پولیس نے قاتلوں کا سراغ ڈھونڈ نکالا اور انہیں گرفتار بھی کرلیا تھا۔
اس خبر پر نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو واقعے میں ملوث کرداروں کو کیفرِ کردا رتک پہنچانے کا حکم دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کراچی ہے یہاں کس طرح جرگہ منعقد ہوا اور اس کے فیصلے پر دو قتل بھی ہوگئے‘ قانون کو فوری حرکت میں لایا جائے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔