کیا آپ نے ایسا خوش قسمت مچھیرا دیکھا جو مچھلیاں پکڑنے جائے مگر مچھلی کے پیٹ کی غلاظت لے کر آئے اور پھر امیر ہوجائے۔
ایسے واقعات شاز و نادر ہی پیش آتے ہیں کیونکہ پہلے تو سمندر کسی کا دوست نہیں اور دوسرا کسی ماہی گیر کے پاس اتنے وسائل نہیں ہوتے کہ وہ ایسی چیزیں تلاش کرے جس سے اُس کی قسمت بدل جائے۔
مگر بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ خوش قسمت شکاری مچھلی کے انتظار میں رہتے ہیں مگر اُن کے ہاتھ ایسی کوئی نایاب چیز لگ جاتی ہے جس سے اُن کے پھر وارے نہارے ہوجاتے ہیں۔
اسی طرح حال ہی میں ایک غریب ماہی گیر بڑے پیمانے پر شکار کے لیے سمندر میں گئے تو اُن کی نظر ایک عجیب و غریب چیز پر پڑی۔
انہوں نے وہ چیز اٹھائی اور پھر کشتی میں ڈال کر اُسے ساحل تک لے آئے۔ ماہی گیر کو اس بات کا علم تھا کہ انہیں جو چیز سمندر سے ملی وہ قیمتی اور نایاب ہے۔
ساحل پر آنے کے بعد ماہی گیر نے اعلان کیا کہ انہیں ’وہیل کی قے‘ بڑی مقدار میں ملی ہے۔ یہ سننے کے بعد خریدار وہاں پہنچے اور بولی کا عمل شروع ہوا۔
Fisherman finds the ‘world’s largest’ blob of whale vomit worth £2.4m because it’s used in perfume pic.twitter.com/d4qSkyNCnH
— The Sun (@TheSun) December 1, 2020
وہیل کی قے 24 لاکھ پاؤنڈز میں فروخت ہوئی جو پاکستانی کرنسی کے اعتبار سے 51 کروڑ 7 لاکھ 89 ہزار 378 روپے کے قریب بنتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مچھیرے کو وہیل کا جو بلب ملا وہ اب تک ملنے والا سب سے بڑا ٹکڑا ہے۔ اس کو خوشبو یا پرفیوم بنانے والی کمپنیاں خریدتی ہیں تاکہ وہ اپنے پرفیومز میں اسے استعمال کرسکیں۔