منگل, جولائی 1, 2025
اشتہار

فیس بک نے گستاخانہ مواد کے حامل 85 پیجز بند کردیے‘ سیکرٹری داخلہ کاعدالت میں بیان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں  وفاقی سیکریٹری داخلہ کا کہنا ہے کہ فیس بک کو بند کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے جبکہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے معاملے میں وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا میں کائنات کی مقدس ترین شخصیات کی گستاخی کا معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی پولیس عدالت میں پیش ہوئے، وفاقی سیکریٹری داخلہ عارف خان نے کہا کہ پاکستان کی درخواست پر فیس بک انتظامیہ نے 85 فیصد گستاخانہ مواد ہٹا دیا ہے، فیس بک کو بند کرنا توہین رسالت کے مسئلے کا حل نہیں ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد جاری ہے۔

سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے گستاخانہ مواد میں ملوث 3 افراد گرفتارکئے، دو افراد نے جرم قبول کرلیا ہے، 27ممالک کے سفیروں سے گستاخانہ مواد سے متعلق گفتگو ہوئی، معاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بھی تشکیل دی ہے۔


مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے والے دو افراد گرفتار


جسٹس شوکت عزیز کا کہنا تھا کہ انوشہ رحمان کو ایکٹ کی ترمیم سے تکلیف ہے، اس معاملے پر وزارت آئی ٹی گناہ گار ہے، اسحاق ڈار،بلیغ الرحمان اور چوہدری نثارکہاں ہیں وہ کیا کر رہے ہیں، کیا امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا گیا؟

چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت میں کہا کہ فیس بک گستاخانہ مواد کو مانتی ہی نہیں تھی مگر اب وہ ہٹا رہے ہیں، فیس بک کا ہماری بات ماننا بڑی کامیابی ہے،چالیس پیجز کیخلاف ایکشن لیا ہے،25 لوگوں کی ٹیم ایسا مواد سرچ کررہی ہے۔

جسٹس شوکت نے کہا کہ بڑے بڑے دعوےکرنےوالے کہاں ہیں؟ نئی درخواست پر فوری ایف آئی آر درج کی جائے، سیکرٹری داخلہ کی حدتک کام ہورہا ہے، ریاست خاموشی ہے۔

کیس کی سماعت31 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔


مزید پڑھیں : گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی جے آئی ٹی تشکیل


یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے ، ٹیم کی سربراہی ڈائریکٹر ایف آئی اے مظہر کاکا خیل کریں گے جب کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے ایس پی مصطفی، ڈائریکٹر ٹیکنیکل ٹریننگ یاسین فارو ق اور ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائم شہاب عظیم بھی ٹیم کے ارکان میں شامل ہیں۔

گذشتہ سماعت میں سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد سے متعلق کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے۔

سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیس میں پیش رفت بتائیں ، یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے، میں آپ کا احترام کرتا ہوں فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، فیس بک پیسہ بھی ہم سے کما رہی ہے اور ہمیں ہی جوتیاں مار رہی ہے ، حساس معاملہ ہوگا تو کیا ہاتھ نہیں ڈالیں گے


مزید پڑھیں :گستاخانہ مواد سے متعلق کیس، فیس بک انتظامیہ تعاون نہ کرے تو ویب سائٹ بند کردی جائے، عدالت


سٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کرکٹ تو ہمارا مذہب نہیں ، ایف آئی اے کارکردگی دیکھانے میں مکمل ناکام ہو چکی، حکومت کو ریفرنڈم کرنا چاہئیے کہ پاکستانی عوام کو سوشل میڈیا چاہئے یا ناموس رسالت پھر جس کو غلط فہمی ہے سب دور ہو جائے گا، اگر سیلفیاں اور ڈشز کی تصاویر فیس بک پر شیئر نہ کی گئیں تو کچھ نہیں ہو گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں