کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں صدی کے طویل ترین چاند گرہن کا آغاز ہوگیا ہے، اس صدی کا سب سے طویل چاند گرہن پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جارہا ہے۔
جولائی کا مہینہ جاتے جاتے پاکستان بلکہ دنیا بھر میں فلکیات کے شیدائی افراد کو دو تاریخی واقعات کا تحفہ دینے والا ہے۔ 27 جولائی 2018 کی شب کو اس صد ی کا طویل ترین چاند گرہن رونما ہوگا جس میں گرہن طویل ہونے کے ساتھ ہی کچھ وجوہات کی بنا پر سرخی مائل دکھائی دیگا ۔ اس شب زمین اور مریخ ایک خاص پوزیشن پر ہوں گے اور جس کی وجہ سے چاند اور مریخ پوری رات ساتھ ساتھ سفر کرتے دکھائی دیں گے۔ اس کے بعد 31 جولائی کی شب مریخ تقریبا 15 سال بعد زمین کے نزدیک ترین مقام پر ہونے کے باعث معمول سے کافی بڑا دکھائی دے گا۔ آخری مرتبہ اگست 2003 میں مریخ اس مقام پر آیا تھا۔
سورج ، چاند ،ستارے اور دیگر فلکیاتی اجسام ابتدا ہی سے انسانی تجسس اور توجہ کا مر کز رہے ہیں ، خاص طور پر سورج اور چاند گرہن کے متعلق دنیا کی ہر تہذیب میں مختلف عقائد و تصورات پائے جاتے تھے۔ اور موجودہ جدید دور میں بھی انھیں نحوست کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک مکمل گرہن اس وقت رونما ہوتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے سورج اور چاند کے درمیان حائل ہوجاتی ہے، زمین کا جو سایہ چاند پر پڑتا ہے فلکیاتی اصطلاح میں اسے ‘امبرا ‘کہا جاتا ہے۔ اسی کے باعث گرہن کے دوران بعض اوقات چاند سرخی مائل ، نارنجی یا خونی دکھائی دیتا ہے اور مکمل گرہن کے وقت بھی چاند دکھائی دے رہا ہوتا ہے ۔
فلکیاتی اصطلاح میں اسے ‘بلڈ مون’ کہا جاتا ہے۔ دراصل گرہن کے دوران چاند جب زمین کے سائے کے مرکز سے گزر رہا ہوتا ہے تو فضا میں موجود ست رنگی روشنی میں سے سبز اورجامنی رنگ منہا ہوجا تے ہیں ۔ جسے طبیعات میں ‘رےلیگ سکیٹرنگ’ کہا جاتا ہے۔ اس ہی کی وجہ سے بعض اوقات سورج غروب ہونے کے وقت آسمان سرخی مائل دکھائی دیتا ہے۔ 31جنوری 2018 کی شب کو جو سرخی مائل چاند دنیا بھر میں دیکھا گیا تھا وہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس روز سپر مون بھی تھا ۔ جس میں چاند زمین سے قریب ترین مقام ‘پیریگی’ پر ہونے کے باعث معمول کے سائز سے زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے اور چونکہ اس روز چاند گرہن بھی تھا اور مخصوص روشنیاں منہا ہوجانے کے باعث وہ سپر مون سرخی مائل دکھائی دیا تھا۔ اس طرح کا عمل ہر 150 سال بعد مشاہدہ کیا جاتا ہے۔
27جولائی 2018 کو ایک دفعہ پھر زمین ، سورج اور چاند کے درمیان حائل ہونے والی ہے جواس صدی کا طویل ترین مکمل چاند گرہن ہوگا اور اس کا دورانیہ ایک گھنٹہ 43 منٹ ہوگا ۔ ماہرین کے مطابق ایک مکمل گرہن کو ابتدا سے اختتام تک پہنچنے میں تقریبا 4 گھنٹے لگتے ہیں ۔ 27 جولائی کو چونکہ زمین ، سورج کے گرد اپنے مدار میں دور ترین مقام پر ہو گی ،اس وجہ سے اس کا سایہ "امبرا ‘ بھی بڑا ہوگا۔ چاند جب ماہانہ گردش کے دوران اپنے مدار میں زمین سے دور ترین مقام پر ہو تو اسے فلکیات کی اصطلاح میں لونر اپوگی کہا جاتا ہے۔27 جولائی کا مکمل چاند گرہن طویل ترین اس لیے ہوگا کہ اس روز چاند گرہن اور لونر اپوگی ایک ساتھ ہوں گے ۔لہذا ٰ یہ تمام عوامل اکھٹے ہوکر لگ بھگ دو گھنٹے پر مشتمل مکمل چاند گرہن کا باعث بنیں گے جبکہ جزوی چاند گرہن چار گھنٹے سے زائد کے دورانیے کا ہوگا ۔
عموماً جس جزوی یا مکمل چاند گرہن کا مشاہدہ ہم کرتے ہیں اس میں چاند زمین سے قریب ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بڑا دکھائی دیتا ہے اور زمین کے گرد مدار میں اس کی گردش بھی تیز ہوتی ہے، لیکن 27 جو لائی 2018 کو رونما ہونے والا بلڈ مون پر چونکہ چاند اپوگی کے مقام پر ہوگا اس لیے چاند قدرے چھوٹا ، سست رفتار ہوگا ااس وجہ سے گرہن کو ابتدا سے اختتام تک پہنچنے میں معمول سے زیادہ وقت لگے گا۔ اس سے پہلے 16 جولائی 2000 کو بھی ایسا ہی اپوگی فُل مون ہوا تھا جس کا دورانیہ ایک گھنٹہ 46 منٹ اور 4 سیکنڈ تھا جبکہ اب تک کا طویل ترین مکمل چاند گرہن ایک گھنٹہ 47 منٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
27 جولائی 2018 کےگرہن کو یورپ، افریقہ ، ایشیاء، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں با آسانی دیکھا جاسکے گا۔ جنوبی امریکہ میں گرہن کے اختتام اور نیوزی لینڈ کے بیشتر علاقوں میں گرہن کے ابتدائی فیز کو دیکھا جاسکے گا۔ جبکہ شمالی امریکہ، پیسیفک اوشین،اور انٹار کٹیکا کے رہائشی صدی کے طویل ترین بلڈ مون کو دیکھنے سے محروم رہیں گے۔ یہ بلڈ مون جنوبی ایشیاء کے دیگر ممالک سمیت پاکستان میں بھی دیکھا جا سکے گا ۔ جس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 14 منٹ پر اور اختتام علی الصبح 4 بج کر اٹھائیس منٹ پر ہوگا۔
31 جولائی کو مریخ پندرہ سال کے طویل عرصے کے بعد زمین کے قریب ترین مقام پر ہوگا ۔ جسے پاکستان کے مقا می وقت کے مطابق رات دس بجے کے بعد واضح دیکھا جاسکے گا ۔ سب سے پہلے 27 جولائی کی شب زمین ، سورج اور مریخ ایک ہی سیدھ میں آجائیں گے لہذا سورج کے مغرب میں غروب ہوتے ہی مشرق میں سائز سے بہت بڑا سیارۂ مریخ دکھائی دے گا ، اس رات علی الصبح تک چاند اور مریخ آسمان پر ساتھ ساتھ سفر کریں گے اور یہ ایک دوسرے سے صرف پانچ ڈگری کے زاویے پر ہوں گے ۔ لہذا دیکھنے پر یہ ایک دوسرے سے بے انتہا ءقریب معلوم ہوں گے جیسے ہاتھ کو پھیلایا جائے تو انگلیاں ایک دوسرے سے تھوڑے ہی فاصلے پر مگر ساتھ ساتھ ہوتی ہیں ۔
مریخ کی اس پوزیشن کو ماہرین فلکیات ‘ اپوزیشن’ کہتے ہیں ۔ اس مقام پر یہ سیارہ ہر 26 ماہ بعد پہنچتا ہے جب زمین اس کو مدار میں اوور ٹیک کرتی ہوئی گزرتی ہے مگر یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ زمین کے قدرے دائروی مدار کے برعکس مریخ کا مدار مکمل بیضوی شکل کا ہے ، اس وجہ سے ان دونوں سیاروں کے درمیان جو اپوزیشن(مخالف پوزیشن ) بنتی ہے وہ دیگر سیاروں کی نسبت کافی بہتر ہوتی ہے کیونکہ مدار کی شکل میں فرق کے باعث ان کا درمیانی فاصلہ گھٹتا ، بڑھتا رہتا ہے۔
27 جولائی کی شب ہونے والے اس فلکیاتی مظہر کو دوبارہ 2035 میں دیکھا جاسکے گا جبکہ 31 جولائی کو یہ سیارہ زمین کے قریب ترین مقام پر ہوگا جب ان دونوں سیاروں کے درمیان فاصلہ گھٹ کر محض 35 اعشاریہ 8 ملین میل رہ جائیگا ۔ اس سے قبل اگست 2003 میں مریخ اور زمین کا فاصلہ گھٹ کر 35 ملین میل ہوگیا تھا۔ جو اب 2287 تک دوبارہ رونما نہیں ہوسکے گا۔
دنیا بھر کی طرح پا کستان میں بھی فلکیات کے شیدائی بے چینی کے ساتھ 27 اور 31 جولائی کے منتظر ہیں تاکہ ان نادر اور تاریخی لمحوں کو اپنی دوربینوں کے ذریعے کیمروں میں ہمیشہ کے لیے قید کر لیں ۔ اس کے علاوہ ناسا اور یورپین سپیس ایجنسی مریخ پر خلا ئی مشن بھیجنے کے لیئے پوری طرح مستعد ہے سو مریخ کی یہ اپوزیشن اور زمین کے قریب ترین مقام پر آنا مستقبل کے خلائی مشنز کے لیے بھی بہت معاون ثابت ہوگا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں