اشتہار

بلڈ پریشر کو ایک نہیں دونوں بازوؤں میں جانچنا چاہیے، تحقیق

اشتہار

حیرت انگیز

بلڈ پریشر کو چانچنے کیلئے ایک نہیں بلکہ دونوں بازوؤں میں چیک کرنا چاہیے، یہ بات ڈیونیونیورسٹی آف ایگزیٹر کی تحقیق کے بعد بیان کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر کی ریڈنگ ایک کے بجائے دونوں بازوؤں سے لی جانی چاہئے کیونکہ ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن کے لاکھوں مریضوں کی درست تشخیص محض اس وجہ سے ممکن نہیں ہو پارہی ہے کہ اس وقت ڈاکٹرز مروجہ طریقہ کار کے مطابق صرف ایک بازو پر پٹا باندھ کر بلڈ پریشر کی ریڈنگ لیتے ہیں جو غلط ہوسکتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے شہر ڈیون میں یونیورسٹی آف ایکسیٹر میڈیکل کے سینئر لیکچرر ڈاکٹر کرسٹوفر کلارک کا کہنا ہے کہ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کو بروقت اور ٹھیک طریقے سے نہیں جانچتے تو آپ اس مریض کا بھی علاج نہیں کرسکتے۔

- Advertisement -

BLOOD

واضح رہے کہ ہائی بلڈ پریشر سے دل کے دورے اور فالج کو تحریک ملتی ہے اور یہی وہ دو عوارض ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ لوگوں کی جان لیتے ہیں۔ 50 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کے ایک جائزے میں یہ دیکھا گیا کہ ایک بازو کے مقابلے میں جب دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر کی پیمائش کی گئی تو ان میں فرق موجود تھا۔

جب دونوں بازوؤں کی ریڈنگ لی گئی تو 12 فیصد ان مریضوں کو جنہیں ایک بازو میں بی پی کی پیمائش کے بعد نار مل قرار دیا گیا تھا، انہیں ہائی بلڈ پر یشر میں مبتلا بتایا گیا۔

ڈاکٹر کرسٹوفر کلارک نے کہا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے میں ذراسی بھی غفلت جان لیوا ہوسکتی ہے۔ اگر دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر کی پیمائش نہ کی جائے تو اس سے نہ صرف یہ کہ ہائی بلڈ پریشر کی درست تشخیص نہیں ہو سکے گی بلکہ اس کا بروقت علاج بھی نہیں ہو سکے گا، اس طرح دنیا بھر میں بلڈ پریشر کی غلط تشخیص سے لاکھوں افراد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

یہ پیشگوئی کرنا تقریباً ناممکن ہے کہ کسی شخص کا کون سا بازو اس معاملے میں بہترین ہے کہ یا وہ درست بلڈ پریشر ظاہر کرسکتا ہے۔ اس لئے کہ کچھ لوگوں کا بایاں بازو دائیں کے مقابلے میں زیادہ ریڈنگ دیتا ہے اور اتنی ہی تعداد دوسرے لوگوں کی ہے جن کا دایاں بازو بائیں کی نسبت زیادہ ریڈ نگ بتاتا ہے اس لئے دونوں بازوؤں کو چیک کرنا اہم ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کا درست سراغ لگانا اس جانب ایک اہم قدم ہے کہ صحیح لوگوں کا صحیح علاج ہو سکے۔ یہ جائزہ طبی جریدہ ’’ہائپر ٹینشن میں شائع ہوا ہے جس میں 53 ہزار ایک سو 72، شر کاء کا تجزیہ کیا گیا۔

ان تمام رضا کاروں کی بلڈ پریشر ریڈنگ صرف ایک کے بجائے دائیں اور بائیں دونوں بازوؤں سے لی گئی تھی۔ بلڈ پریشر کی ریڈنگ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آپ کی شریانوں کی اندرونی دیواروں کو خون کتنی قوت کے ساتھ دھکیل رہا ہے۔

blood pressure

بلڈ پریشر ناپنے والے آلے پر اس کی پیمائش پارے کے ملی میٹر میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ پیمائش دو قسم کی ہوتی ہے ایک اوپر کی پیمائش ہوتی ہے جسے سائسٹولک کہتے ہیں۔ یہ نمبر دل کی اس طاقت کو ظاہر کرتا ہے جس سے وہ خون کو پورے جسم میں پمپ کرتا ہے۔

دوسری نیچے والی پیمائش ہوتی ہے جسے ڈائسٹولک کہتے ہیں۔ یہ پیمائش اس وقت کے دبائو کو ظاہر کرتی ہے جب دل دھڑکنوں کے درمیان آرام کرتا ہے۔ اگر دونوں میں سے کوئی بھی ریڈنگ بہت بلند ہو تو اس سے شریانوں اور اہم اعضا پر دبائو بڑھ جاتا ہے تاہم ڈاکٹر ز زیادہ توجہ کے قابل سائسٹولک نمبر کو سمجھتے ہیں۔

ڈاکٹر کلارک اور ان کے ساتھیوں نے اپنی تحقیق میں یہ دریافت کیا ہے کہ دونوں بازوئوں کے درمیان سائسٹولک پریشر میں 6.6mmHg کا اوسط فرق تھا۔ جب دونوں بازوئوں کی ریڈنگ لی گئی تو تقریباً6 ہزار 5 سو شر کاء کو ان لوگوں میں شامل کیا گیا جو ہائپر ٹینشن کا شکار تھے اور ان کا سائسٹولک پریشر 140mmHg سے زیادہ تھا۔

دونوں بازوئوں کی ریڈنگ میں فرق کی ایک وجہ بند شریانیں بھی ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ بین الاقوامی سطح پر یہ ہدایت کی گئی ہے کہ بلڈ پریشر کی جانچ دونوں بازوئوں میں کی جائے لیکن کلینکس میں عام طور پر اس ہدایت پر عمل نہیں کیا جارہا ہے۔

ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو دیکھنے کی فکر اور وقت کی کمی کی وجہ سے صرف آدھے ڈاکٹر ہی مریضوں کے دونوں بازوؤں میں بلڈ پریشر چیک کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں