ہفتہ, اپریل 19, 2025
اشتہار

بھارتی عدالت کا بیٹی کی جائیداد سے متعلق بڑا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

بھارت میں ممبئی ہائی کورٹ نے بیٹی کی جائیداد کے تنازع سے جڑے ایک معاملے میں بڑا فیصلہ سنا دیا۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر لڑکی کے باپ کا انتقال ہندو ورثہ قانون 1956 کے نفاذ سے پہلے ہوچکا ہے اور مرنے والا اپنے پیچھے بیٹی اور بیوہ دونوں کو چھوڑ کر گیا ہے تو بیٹی کو جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی عدالت نے کہا کہ بیٹی کو مکمل اور محدود وارث نہیں مانا جاسکتا۔ جسٹس جتیندر جین اور اے ایس چندورکر کی بنچ نے ایک تنازع کو لے کر 2007 سے التوا میں پڑے اس کیس میں فیصلہ سنایا۔

اس معاملے کو لے کر دو سنگل ججوں کی بنچ کے الگ الگ خیالات سامنے آنے کے بعد کیس کو دو رکنی بنچ کے پاس بھیج دیا گیا تھا، بنچ سے یہ طے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ بیٹی کو اپنے والد کی جائیداد میں کوئی حق مل سکتا ہے؟

بیٹی کے وکیلوں نے کہا تھا کہ ہندو ورثہ قانون 1956 کے تحت بیٹیوں کو بھی وارث تسلیم کیا جانا چاہیے۔ 1937 کے قوانین کے مطابق بیٹی کو بیٹے کے برابر مانا جانا چاہیے۔

ہندو ورثہ قانون میں 2005 میں بھی ایک ترمیم کی جاچکی ہے، وہیں دوسری شادی سے ہوئی بیٹی کے وکیل نے حوالہ دیا کہ اس کی ماں کو پوری جائیداد وراثت میں ملی ہے۔

والد کی موت 1956 سے پہلے ہوئی ہے۔ اس لیے پوری جائیداد پر اس کا ہی حق ہے۔ 1937 کے قانون میں صرف بیٹوں کا تذکرہ ہے، اس میں بیٹیوں کا ذکر نہیں ہے۔

رپورٹس کے مطابق اصل معاملہ یہ تھا کہ 1952 میں ممبئی کے یشونت راؤانتقال کرگئے تھے، ان کی دو بیویاں اور 3 بیٹیاں تھیں، پہلی بیوی لکشمی بائی کے 1930 میں انتقال کے بعد یشونت راؤ نے بھیکو بائی سے دوبارہ شادی کی جن سے ان کی ایک بیٹی چمپو بائی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مار کو روبیو کو وزیر خارجہ نامزد کردیا

کچھ سال بعد ان کی پہلی شادی سے ان کی بیٹی رادھا بائی نے اپنے والد کی نصف جائیداد پر دعویٰ کرتے ہوئے جائیداد کے بٹوارے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کر دیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں