ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں جاری اسرائیلی فوج کی بربریت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہوگئے جن میں مرد و خواتین سمیت بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
اسرائیلی کی بے گناہ فلسطینیوں پر بمباری سے وہاں کی آبادی اور عمارتیں صفح ہستی سے مٹتی جارہی ہیں، وہاں کے کھنڈرات اس کی تباہی کی المناک داستان بیان کرتے ہیں۔
ایک ایسی ہی داستان زین یوسف کی بھی ہے جس کی ویڈیو دیکھ کر پتھر دل انسان بھی اپنے جذبات پر شاید ہی قابو پاسکے۔
الجزیرہ نیٹ ورک کی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک فلسطینی بچہ اپنی والدہ کی قبر پر سو رہا ہے، جو غزہ میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوگئی تھیں۔ بچے نے الجزیرہ کو بتایا کہ اس طرح ماں کی قبر پر لیٹنا مجھے تحفظ کا احساس دلاتا ہے۔
13سالہ زین بھی دو ماہ قبل النصیرات کیمپ پر اسرائیلی فوج کی ہولناک بمباری میں زخمی ہوگیا تھا
اب وہ اپنے زخموں کو بھلانے کی کوشش کرتا ہے مگر ماں سے جدائی کا صدمہ اسے ذہن طور پر قبول نہیں، وہ دن رات اپنی والدہ کی قبر سے لپٹا روتا رہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی صحافی اور سماجی کارکن صالح الجعفراوی نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو کلپ پوسٹ کی جس میں بچے زین کو اپنی والدہ کی قبر پر سوئے ہوئے دکھایا گیا۔
صحافی نے اس کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ زین یوسف کی والدہ دو ماہ قبل نصیرات میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد یہ بچہ ہر روز اپنی ماں کی قبر پر سوتا ہے۔
الجعفراوی نے بچے زین سے پوچھا کہ وہ قبر پر کیوں سو رہا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ میں اپنی ماں کی گود میں سونا چاہتا ہوں۔ الجعفراوی نے اس سے پوچھا کہ کیا تم بمباری اور اندھیرے سے نہیں ڈرتے؟۔ زین نے جواب دیا "میں کسی سے نہیں ڈرتا۔ میں ہر روز ماں کی قبر پر آتا ہوں، میں اسے بہت یاد کرتا ہوں۔
اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر رنج وغم اور صدمے کی گہری لہرا پیدا کی اور اس دکھی واقعے پر ہرآنکھ اشکبار ہے۔