اتوار, ستمبر 8, 2024
اشتہار

’بنگلادیش لیگ میں پی ایس ایل سے زیادہ غیرملکی کھلاڑی ہیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

سابق کپتان راشد لطیف نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی دیگر لیگز کے مقابلے میں پیش رفت نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

حال ہی میں ختم ہونے والے T20 ورلڈ کپ 2024 سے پاکستان کے پہلے مرحلے میں باہر ہونے پر سابق کرکٹرز نے ڈومیسٹک سرکٹ سمیت پاکستان کرکٹ میں بڑی تبدیلیاں لانے پر زور دیا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں راشد لطیف نے پاکستان اور بھارت میں کرکٹ کے سیٹ اپ کے درمیان ایک بڑے فرق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پڑوسی ملک نے اپنی کرکٹ کو ایک کاروبار کے طور پر ترقی دی جبکہ پاکستان میں یہ کھیل ایک مشغلہ ہے۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے، بالکل ان کی فلم انڈسٹری کی طرح، ایک کرکٹ انڈسٹری کو ترقی دی ہم کرکٹ کو ایک مشغلہ سمجھتے ہیں اسی لیے ہم اسے کاروبار میں تبدیل نہیں کر سکے پی ایس ایل اب بھی وہیں ہے جہاں سے شروع ہوا تھا ہمارے پاس مچل اسٹارک یا پیٹ کمنز جیسے کھلاڑی کیوں نہیں ہیں؟ کیونکہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اس لیے کوئی کاروبار نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے اپنی گراس روٹ کرکٹ پر مسلسل کام کیا ہے اور نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کرنے کے لیے ممتاز کوچز کی خدمات حاصل کی ہیں۔

سابق وکٹ کیپنگ بلے باز نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی سست پیش رفت اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اعلیٰ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو راغب کرنے میں ناکامی پر بھی روشنی ڈالی۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے پی ایس ایل کا تصور پیش کیا تھا وہ ایک سال کے اندر باہر پھینک دیے گئے انہیں وسعت دینے کا وژن تھا لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔ بی پی ایل میں پی ایس ایل سے زیادہ غیر ملکی کھلاڑی ہیں۔ معین علی وہاں ہیں، اور ڈیوڈ ملر بھی، صرف اس لیے کہ ان کے پاس پیسہ ہے ہم ترقی نہیں کر سکے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں