اب تک کی مختلف تحقیقات سے علم ہوا ہے کہ کرونا وائرس جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے، اب حال ہی میں دماغ کو پہنچنے والے ایک اور نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں میں مختصر مدت تک خون میں ایسے پروٹین کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو دماغی نقصان کا باعث سمجھے جاتے ہیں۔
نیویارک یونیورسٹی گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درحقیقت کووڈ کا مرض معمر افراد کے دماغ کو الزائمر امراض سے زیادہ نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کے بعد مختصر وقت تک ان پروٹین کی سطح دیگر بیماریوں بشمول الزائمر سے متاثر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران بیمار ہونے والے مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔
مریضوں میں مسقبل میں الزائمر امراض کا خطرہ تو نہیں بڑھ جاتا یا وہ وقت کے ساتھ ٹھیک ہوجاتے ہیں، اس کا تعین کرنے کے لیے طویل المدتی تحقیقی رپورٹس کے نتائج کا انتظار کرنا ہوگا۔
تحقیق میں کووڈ 19 کے مریضوں میں ایسے 7 پروٹینز کی زیادہ سطح کو دریافت کیا گیا جن کو بیماری کے دوران دماغی علامات کا سامنا تھا اور ان میں ہلاکتوں کی شرح بھی کووڈ سے متاثر دیگر افراد (جن کو دماغی علامات کا سامنا نہیں ہوا) سے زیادہ تھی۔
مزید تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ دماغ کو نقصان پہنچنانے والے یہ اشاریے مختصر مدت تک الزائمر کے شکار افراد سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، بلکہ ایک کیس میں یہ شرح دگنے سے بھی زیادہ تھی۔
ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں بالخصوص دماغی و اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں دماغی نقصان پہنچانے والے عناصر کی شرح زیادہ ہوتی ہے بلکہ الزائمر کے مریضوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔
اس تحقیق میں 251 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 71 سال تھی مگر ان میں دماغی تنزلی یا ڈیمینشیا کی علامات کووڈ سے بیمار ہونے سے قبل نہیں تھیں۔
ان مریضوں کو دماغی علامات ہونے یا نہ ہونے ، صحتیاب اور ڈسچارج ہونے یا ہلاکت جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
161 افراد کے کنٹرول گروپ (54 دماغی طور پر صحت مند، 54 میں معمولی دماغی مسائل اور 53 میں الزائمر کی تشخیص ہوئی تھی) میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔
ان میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دماغی انجری کی جانچ پڑتال کی گئی اور خون کے نمونوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔
ماہرین نے دماغی علامات کا سامنا کرنے والے مریضوں کے خون میں 7 پروٹینز کی زیادہ مقدار کو دریافت کیا جن میں یہ شرح ان علامات کا سامنا نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 60 فیصد زیادہ تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ کووڈ کے مریض میں الزائمر یا ڈیمینشیا سے متعلق کسی عارضے کا امکان مستقبل میں ہوسکتا ہے، مگر خطرہ ضرور بڑھ سکتا ہے۔