کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے، کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیس میں درخواست ضمانت پر اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے سراج درانی درانی کے وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر خارج کر دی۔ کس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آغا سرانی اور دیگر کے خلاف دو گواہوں کا بیان ریکارڈ ہو چکا ہے۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں 22 اگست کو سماعت کیلیے مقرر ہے۔
پراسیکیوٹر کے دلائل پر سراج درانی کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔ جعفر رضا ایڈووکیٹ نے کہا کہ ضمانت کیلیے دوبارہ احتساب عدالت سے رجوع کریں گے۔
آغا سراج درانی سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانت خارج ہونے پر جیل میں ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے ان کے گھر کو سب جیل قرار دے رکھا ہے۔
2021 میں نیب آغا سراج درانی کے اثاثوں اور بے نامی جائیداد کی تفصیلات سامنے لایا تھا جس کے مطابق ان کے بے نامی پراپرٹیز کی مالیت 1 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے۔
نیب رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے فیز 6 میں 500 اسکوائر یارڈ کا پلاٹ بے نامی جائیداد میں شامل ہے۔ پلاٹ نمبر 115، 2011 میں غلام مرتضیٰ کے نام پر خریدا گیا۔
ڈی ایچ اے فیز 6 ہی میں ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا پلاٹ بھی بے نامی جائیداد میں شامل ہے۔ پلاٹ نمبر 116 شکیل احمد سومرو کے نام خریدا گیا جبکہ فیز 8 میں ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا پلاٹ شکیل احمد سومرو کے نام پر خریدا گیا۔
ملیرمیں 40 ایکٹر اراضی بھی بے نامی جائیداد کا حصہ ہے۔ 40 ایکڑ اراضی 2012 میں منور علی کے نام پر خریدی گئی۔ اسی طرح بے نامی جائیداد میں فیز 6 میں ایک ہزار اسکوائر یارڈ کا ایک اور پلاٹ شامل ہے۔ پلاٹ نمبر 86 دو ہزار تیرہ میں گلبہار لوہار بلوچ کے نام پر خریدا گیا۔