تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

آلو کو زیادہ پکانا مضر صحت ہے، برطانوی ادارہ

لندن: برطانوی ادارے نے کہا ہے کہ آلو اور بریڈ زیادہ پکانے سے وہ صحت کے لیے مضر ہوجاتے ہیں، انہیں ہلکا پیلا یا سنہرا ہونے تک بھونا، تلا یا سینکا جائے تو بہتر ہے۔

برطانیہ کی فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی (ایف ایس اے) نے کہا ہے کہ نشاستہ دار غذاؤں کو اگر زیادہ دیر تک زیادہ درجۂ حرارت پر بھونا، تلا یا سینکا جائے تو وہ صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، زیادہ پکانے سے ان میں ایکریلامائیڈ نامی کیمیائی مادہ پیدا ہوجاتا ہے جو کہ صحت کے لیے نقصان دہے اور کینسر پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔

برطانوی ادارے کے مطابق غذا میں موجود کینسر کا سبب بننے والے مادوں میں کمی لانے کے لیے چپس، آلو سے بنی دیگر اشیا اور بریڈ کو بھورا ہونے تک پکانے کے بجائے اس حد تک پکایا جائے کہ ان کا رنگ پیلا یا سنہرا رہے تو بہتر ہے بصورت دیگر احتیاط نہ کرنے پر یہی غذا آپ کو فائدہ پہنچانے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دوسرے جان داروں میں کینسر اور ایکریلامائیڈ کے درمیان تعلق پایا گیا ہے اور اسی وجہ سے انھوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انسانوں میں بھی ایسا ہو سکتا ہے تاہم برطانیہ کے کینسر ریسرچ ادارے کا کہنا ہے کہ ایکریلامائیڈ سے انسانی جسم میں کینسر کی ہونے کا عمل ابھی ثابت نہیں ہوا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ آلو اور گاجر کو فرج میں نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ کم درجۂ حرارت پر سبزیوں میں شکر کی سطح بڑھ جاتی ہے اور ایسی ٹھنڈی سبزیوں کو پکانے سے ایکریلامائڈ کی زیادہ مقدار بننے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔

ایکریلامائڈ مختلف قسم کے کھانے میں پکانے سے فطری طور پر پیدا ہونے والا مادہ ہے اور اس کی سب سے زیادہ مقدار ان غذاؤں میں ہوتی ہے جن میں نشاستہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور انھیں 120 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجۂ حرارت پر پکایا گيا ہو جیسا کہ کرسپ، بریڈ، ناشتے کے اناج، بسکٹ، کریکرز، کیک، کافی اور بھنی ہوئی بینز۔

آلو یا بریڈ کو تلنے یا بھوننے کے دوران ان میں موجود شکر، امینو ایسڈ اور پانی مل کر رنگ اور ایکریلامائڈ پیدا کرتے ہیں اس لیے سائنس دان زیاد گرم کرنے اور بعض اشیا کو فرج میں رکھنے سے منع کرتے ہیں۔

یہاں یہ امر بھی قابل غور رہے کہ آلو یا بریڈ جس قدر گہرے رنگ کا ہوگا اتنا ہی اس میں ایکریلا مائیڈ پیدا ہوگا، پیلے اور سنہرے رنگ میں ایکریلامائیڈ کی مقدار کم ہوگی۔

Comments

- Advertisement -