برٹش میوزیم نے 2 ہزار کے قریب نوادرات کے چوری ہونے کے بعد اپنے پورے کلکشن کو ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میوزیم نے اپنے بیان میں کہا کہ اگست میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ دو ہزار نوادرات موزیم سے چوری ہوگئی ہیں یا پھر یہاں سے غائب ہیں جس کے بعد اپنے وسیع کیٹلاگ تک عوام کی رسائی کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے کلیکشن کو ڈیجیٹائز کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ لوگ اس میوزیم کو دیکھے کے لیے آتے ہیں، جہاں چوری کے واقعات رونما ہونے کے بعد اسے اندرونی ناکامی تصور کرتے ہوئے ڈائریکٹر کو ہٹا دیا گیا ہے۔
چیئرمین جارج اوسبورن نے پارلیمنٹ کی کلچر، میڈیا اور کھیلوں کی کمیٹی کو بتایا کہ بنیادی طور پر کسی ایسے شخص نے چوری کی ہے جو کافی عرصے سے یہاں ملازمت کررہا ہے۔
چور کرنے والا شخص ایک طویل عرصے سے میوزیم سے چیزیں چراتا رہا ہے اور وہ میوزیم کا ایسا شخص ہے جو ہم سب کے لے قابل اعتبار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اوسبورن کے مطابق تقریباً 350 نوادرات ایسے ہیں جن کی واپسی متوقع ہے۔
میوزیم، جس میں روزیٹا سٹون اور پارتھینن ماربلز جیسی قیمتی اشیا بھی موجود ہیں، یہاں کے حکام نے چوری کے الزام میں عملے کے ایک رکن کو برطرف کر دیا تھا، جس کی لندن کی میٹروپولیٹن پولیس بھی تفتیش کر رہی ہے۔
چوری شدہ اشیا میں سونے کی انگوٹھیاں، بالیاں اور قدیم یونانی اور رومن ادوار کے زیورات کے ساتھ ساتھ چھوٹی اشیا جیسے جواہرات بھی شامل ہیں جو اکثر انگوٹھیوں میں رکھے جاتے تھے۔