لندن : برطانوی اخبار اور امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے امریکا کی جانب سے ایران پر حملہ کی منصوبہ بندی کے حوالے سے سب بتادیا۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی اخبار نے امریکا کے ایران پر حملہ کیا اور منصوبہ بندی کے حوالے سے تفصیلات جاری کردیں۔
برطانوی اخبار نے بتایا کہ تاریخ کی سب سے بھاری روایتی بم گرانے کا فیصلہ واشنگٹن کے وقت مطابق شام 7 بجے کیا گیا، بی 2 بمبار طیاروں کے گروپ نے آپریشن میں شرکت کی۔
برطانوی اخبار کا مزید کہنا تھا کہ بی 2 بمبار طیاروں کے جھنڈ نے امریکا میں میزوری کے وائٹمین ایئرفورس بیس سے اڑانیں بھریں ، بی 2 بمبار طیاروں کی راستےمیں کئی بار فضا میں ری فیولنگ کی گئی، بمبار طیارے ہدف کی قریب پہنچے تومددکےلیے آبدوز بھی موجود تھی۔
اخبار نے بتایا کہ بمبار طیارے ہدف کے نزدیک پہنچے تو مدد کےلیے گائیڈڈمیزائلوں سے لیس امریکی بحریہ کی آبدوز میں پوزیشن لیے ہوئی تھی۔
برطانوی اخبار کے مطابق بحیرہ عرب میں متعدد جنگی بحری جہازوں کا فلیٹ بی 2 بمبار طیاروں کی مدد کے لیے تیار تھے ، بحیرہ عرب میں موجود امریکی بحری جہازوں میں ہر ایک جہاز پر 154 وار ہیڈز لدے تھے، حملے کا فیصلہ سچویشن روم میں کیاگیا،وہاں ڈائریکٹر انٹیلی جنس تلسی گبارڈ کو نہیں بلوایا گیا، تلی حالیہ بیان میں کہہ چکی ہیں کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے نہیں جارہا۔
دوسری جانب اس حوالے سے امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بریفنگ میں بتایا تھا کہ بی 2 بمبار طیاروں کے 2 اسٹرائیک پیکیجز امریکا سے اڑے، بحر الکاہل کی جانب بھیجے بی 2 بمبار سے دشمن کو دھوکا دیا، اصل اسٹرائیک پیکیج 7بی2بمبارطیاروں پرمشتمل تھا۔
امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ بی 2 طیارے 18 گھنٹے پرواز کرکے ایران پہنچے، جہاں فردو،نطنز میں ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔