لندن : برطانوی شہریوں نے وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کے خلاف شدید احتجاج کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر حکومت مخالف نعرے درج تھے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ رواں برس کے اختتام پر یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا، برطانیہ اور یورپی یونین حکام کے درمیان بریگزٹ معاہدے کی منظوری ہوچکی ہے اور اب برطانوی پارلیمنٹ نے بل منظور کرنا ہے۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے برطانوی شہریوں نے وزیر اعظم کے بریگزٹ پلان کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے معاہدے کا مسودہ کل اراکین پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدہ مسترد کیے جانے کا امکان ہے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کی کابینہ کے ارکان بھی بریگزٹ معاہدے کے مسودے کے خلاف ہیں کئی وزراء معاہدے کی مخالفت میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں : بریگزٹ لیگل ایڈوائس: تھریسا مےکے لیے نیا محاذ کھل گیا
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نےممبرانِ پارلیمنٹ سے معاہدے کی قانونی پوزیشن کی سمری دکھانے کا وعدہ کیا ہے تاہم اپوزیشن جماعتیں ایڈوائس تک مکمل رسائی چاہتی ہیں۔ کچھ ممبران کا خیال ہے کہ شمالی آئرلینڈ کے معاملے پر پیدا ہونے والا تعطل حتمی شکل اختیار کرلے گا۔
دوسری جانب مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سترہ ممبران پارلیمنٹ نے میڈیا میں شائع کردہ ایک لیٹر کے ذریعے ایوان سے مطالبہ کیا ہے کہ جلداز جلد ایک اور ریفرنڈم کرایا جائے۔
مزید پڑھیں : بریگزٹ‘ برطانوی آبادی میں خطرناک کمی واقع ہوگی
خیال رہے کہ برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
واضح رہے کہ لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔