اسلام آباد: برطانوی نجی فرم براڈ شیٹ کو 450 کروڑ روپے کی ادائیگی کے معاملے میں نیا موڑ سامنے آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کا سراغ لگانے والی برطانوی کمپنی براڈ شیٹ کو نیب کی جانب سے رقم ادائیگی کے معاملے پر خارجہ امور کمیٹی نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔
قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی نے 18 جنوری کو شیڈول اجلاس ملتوی کر دیا، کمیٹی نے ایک روز قبل ہی اس معاملے کا نوٹس لیا تھا اور براڈ شیٹ معاملے پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کیا تھا۔
نظام آف حیدر آباد کیس میں پاکستان کا 35 ملین پاؤنڈ کا مسترد شدہ دعویٰ بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔
نیب کے اکاؤنٹ میں خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ برا ڈشیٹ کیس میں سنسنی خیز انکشاف
اس کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ کو پالیسی امور پر تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، اور سیکریٹری قانون و انصاف کو قانونی امور پر بریفنگ کے لیے بلایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ برا ڈشیٹ کیس میں ایک اور انکشاف ہوا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کا ایک اہم خط منظر عام پر آیا ہے، جس نے نیب پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
خط کے مطابق نیب کے زیر استعمال ہائی کمیشن اکاؤنٹ سے براڈ شیٹ کے لیے 28.7 ملین ڈالرز نکالے گئے تھے، اکاؤنٹ میں 26.15 ملین ڈالرز موجود تھے، بقیہ 2.55 ملین ڈالرز راتوں رات بھیج دیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ میں نیب کی خطیر رقم کیوں موجود تھی؟ چندگھنٹے میں 2.55 ملین ڈالرز کی مزید رقم کس کی منظوری سے بھیجی گئی؟ اور کیا نیب نے حکومت پاکستان کو مزید ادائیگی پر آگاہ کیا تھا؟