جمعرات, دسمبر 12, 2024
اشتہار

وفاقی بجٹ 25-2024: کس مد میں کتنی رقم رکھی جائے گی؟

اشتہار

حیرت انگیز

آئندہ مالی سال 25-2024 کا بجٹ 7 جون کو پیش کیا جائے گا وفاقی بجٹ میں کس مد میں کتنی رقم رکھنے کی تجویز ہے دستاویز اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

اے آر وائی نیوز ملنے والی بجٹ دستاویزات کے مطابق وفاقی بجٹ میں ترقیات کے لیے 1221 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق پی ایس ڈی پی کے لیے 1221 ارب روپے، انفرا اسٹرکچر کے لیے 877 ارب، توانائی کے لیے 378 جب کہ ٹرانسپورٹ کے لیے 173 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

اسی طرح مواصلات کے لیے 284، آبی وسائل کے لیے بھی 284 ارب، صحت کیلیے 17، تعلیم کے لیے 37 ارب اور سوشل سیکٹر کے لیے 83 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

- Advertisement -

ترقیاتی بجٹ میں جن شعبوں کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے اس میں آبی وسائل کے لیے 413 ارب، پاور سیکٹر کے لیے 215 ارب، ریلویز کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 31 ارب 90 کروڑ، وزارت منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

ہاؤسنگ کے منصوبوں کیلیے 25 ارب 90 کروڑ، ایٹمی توانائی کمیشن کیلیے 25 ارب 30 کروڑ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21 ارب، ریونیو ڈویژن کے منصوبوں کے لیے 18 ارب، موسمیاتی تبدیلی کیلیے 15 ارب 67 کروڑ، فوڈ سیکیورٹی کیلیے 13 ارب رکھے جانے کی تجویز ہے۔

اس کے علاوہ خزانہ کیلیے 6 ارب، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کیلیے 6 ارب، پیٹرولیم 4 ارب 70 کروڑ، داخلہ کیلیے 4 ارب 20 کروڑ کا ترقیاتی بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں آئندہ مالی سال کیلیے جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.6 فیصد لگایا گیا ہے جب کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد تھا جو حاصل نہ ہوسکا اور یہ 2.4 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔

آئندہ مالی سال کیلیے زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف 2 فیصد، صنعتی شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.4 اور سروسز شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

نئے مالی سال مہنگائی کا ہدف 12 فیصد مقرر کرنے اور سرمایہ کاری کا ہدف جی ڈی پی کے 14.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے اس کے علاوہ نیشنل سیونگ کا ہدف 13.3 فیصد مقرر کیا جائے گا۔

یہ بجٹ تجاویز آج  سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی میں پیش کی جائیں گی اور اے پی سی سی ترقیاتی بجٹ کی تجاویز کو حتمی شکل دے گی۔ اے پی سی سی کی سفارشات منظوری کیلیے قومی اقتصادی کونسل میں پیش ہوں گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں