وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ ارکان نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ ارکان نے بجٹ 26-2025 تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل مسودے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے اور تمام معاشی اشاریے مستحکم ہیں۔
وزیراعظم نے بتایا کہ دستیاب وسائل میں بہترین بجٹ پیش کر رہے ہیں جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں گنجائش سے زیادہ اضافہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور پالیسی ریٹ کم ہوا، ایکسپورٹ بڑھی ہے۔ آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ ہواہے۔ وقت آگیا اب ہم نے معاشی میدان میں آگے نکلنا اور مخالفین کو پیچھے چھوڑنا ہے۔ قوم متحد ہے اور ایسا موقع صدیوں میں ملتا ہے، ملک کی ترقی کے لیے سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیراعظم نے اس موقع پر فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں عصر حاضر کا بدترین ظلم ہو رہا ہے۔ کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
انہوں نے کابینہ ارکان کو ہدایت کی کہ وہ بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اب سے کچھ دیر بعد قومی اسمبلی میں اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 800 ارب تخمینے کا وفاقی بجٹ پیش کریں گے۔
نئے مالی سال میں وفاق کی آمدن 19.3 ٹریلین روپےتک رہنے کی توقع ہے ، ایف بی آر ٹیکس آمدن 57.5 فیصد صوبوں کو منتقل ہوگی جبکہ صوبوں کو این ایف سی کے تحت تقریباً 8107 ارب روپے دیئے جائیں گے۔
بجٹ خسارہ ساڑھے 6 ہزار ارب روپے کے قریب متوقع ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8.5 ٹریلین روپے خرچ کیے جائیں گے۔
وفاقی حکومت ترقیاتی پروگرام پر 1000 ارب روپے خرچ کرے گی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے لیے 2.1 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر رکھا گیا ہے۔
خدمات کے شعبے کی برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے ، خدمات کے شعبے کی درآمدات کے لیے 14 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں ، ترسیلات زر کا ہدف 39.4 ارب ڈالر ، اشیا اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا ہدف 44.9 ارب ڈالر، اشیا اور خدمات کی مجموعی درآمدات کا ہدف 79.2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ایک ہزارانڈسٹریل اسٹیچنگ یونٹس کے لیے 25 کروڑ روپے مختص ہوں گے، لیپ ٹاپ اسکیم اور پاکستان بنگلہ دیش فرینڈ شپ اسکالر شپ پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔
15352 دیہات میں بجلی کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن نظام کو بہتر بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال2800 میگا واٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا ، 2800 میگا واٹ میں سے 2633 میگا واٹ سولر نیٹ میٹرنگ کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ایم ایل ون اورکراچی سرکلرریلوےمنصوبوں پر کام کیا جائے گا ، وزیراعظم شہباز شریف ارشد ندیم ہائی پرفارمنس اسپورٹس اکیڈمی کا اعلان کریں گے۔
اس کے علاوہ آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور انضمام شدہ اضلاع کے لیے انفرا اسٹرکچر کا اعلان بھی متوقع ہے۔