اسلام آباد: پاکستان بزنس فارم (پی بی ایف) نے وفاقی بجٹ 26-2025 پر شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔
چیف آرگنائزر احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ بجٹ 26-2025 میں زراعت اور بزنس کمیونٹی کیلیے کوئی ریلیف نہیں ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کے وزن کے برعکس زرعی شعبے کو ایک بار پھر کچھ نہیں ملا، حکومت کس طرح زرعی شعبے کا 4.5 فیصد ہدف حاصل کرے گی؟
احمد جواد نے کہا کہ کاشتکار نے تو مالی سال 25-2024 میں 0.56 فیصد کا نتیجہ آپ کو دے دیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی ٹیم کا چوتھا بجٹ ہے لیکن ایکسپورٹ لیڈ گروتھ کی جھلک نہیں دکھائی دی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ پر سرمایہ کاروں کا زبردست ردعمل، اسٹاک ایکسچینج میں تاریخ رقم ہوگئی
انہوں نے کہا کہ سپر ٹیکس میں خاطر خواہ کمی کی توقع تھی اس پر بھی آٹے میں نمک کے مترادف ریلیف ملا، بجٹ میں کچھ سیکشنز پر شدید تحفظات ہیں، ٹیکس وصولی کا نیا ہدف 14,131 ارب رکھا ہے جس سے مزید مہنگائی ہوگی، یہ ہدف گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.95 فیصد زیادہ ہے، بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کوئی پروگرام نہیں دیا گیا، ایف بی آر کو لامحدود اختیارات دینے سے کاروبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔
پی بی ایف کا کہنا تھا کہ 8 ہزار ارب سے زائد کی رقم صوبوں کو بجٹ میں مختص کرنے پر نظر ثانی ہونی چاہیے، صوبے دفاعی بجٹ اور قومی منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالیں، پنجاب حکومت اس وقت کیش سر پلس ہے اپنا کچھ حصہ وفاق کو واپس دے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم لیوی بڑھانے کے خدشے کو دور نہیں کیا گیا کاربن لیوی کو مسترد کرتے ہیں، توقع تھی کہ بجٹ میں بجلی کے ٹیرف کو 9 سینٹ پر لانے کا اعلان ہوگا، بجلی کا گردشی قرض اتارنے کیلیے 1250 ارب قرضہ لیا جائے گا۔
چیف آرگنائزر احمد جواد نے مزید کہا کہ پراپرٹی سیکٹر میں ایف ای ڈی اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں کمی کو سراہتے ہیں، بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی کے نظام میں بھی ایک بڑی تبدیلی کی گئی ہے۔