بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش میں انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ورکر سے جھگڑا کرنے پر شہری کا گھر مسمار کر دیا گیا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے نومنتخب وزیر اعلیٰ موہن یادو نے شہری کا گھر مسمار کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جس کے بعد بلڈوزر کی مدد سے کارروائی شروع کی گئی۔
شہری نے 3 دسمبر کو ریاست میں الیکشن کے دوران بی جے پی ورکر دیویندر ٹھاکر پر تیز دھار آلے سے حملہ کیا تھا۔ پولیس نے اس سلسلے میں دیگر 4 ملزم کو بھی گرفتار کیا۔
متعلقہ: بی جے پی رہنما نابالغ لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے میں ملوث نکلا
حملے میں دیویندر ٹھاکر کے ہاتھ پر گہرا زخم آیا۔ وہ تشویش ناک حالت میں اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ موہن یادو نے حال ہی میں عہدے کا حلف اٹھایا اور انتقام لیتے ہوئے گھر مسمار کرنے کا حکم دیا۔
گزشتہ روز موہن یادو نے ریاست بھر میں مذہبی اور عوامی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے حکم نامے میں سپریم کورٹ 28 اکتوبر 2005 کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تھا جس کے مطابق مذہبی اور عوامی مقامات پر صبح 10 بجے سے اگلی صبح 6 بجے تک لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی ہوگی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے صوتی آلودگی پھیلتی ہے جس سے انسانی صحت متاثر ہوتی ہے، تہواروں کے موقعوں پر سال میں 15 دن تک لاؤڈ اسپیکر کو آدھی رات تک استعمال کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔