لاہور کے علاقے ننکانہ صاحب میں گزشتہ ہفتے ذاتی رنجش پر نوجوان کو جلانے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں نوجوان کو شدید جھلسی ہوئی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جاں بحق ہوگیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ محسن نامی نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گیا۔
پولیس کے مطابق مقتول محسن 7 روز سے ننکانہ صاحب اسپتال کے برنس وارڈ میں زیر علاج تھا، محسن کو حالت تشویشناک ہونے پر ننکانہ صاحب سے جناح اسپتال لاہور منتقل کیا گیا تھا۔
مقتول محسن مانا والہ شیخوپورہ کارہائشی تھا، ننکانہ صاحب دوا لینے گیا تھا، ملزم ثمامہ فاروق مقتول کو اپنے گھر پر لے کر گیا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول محسن کو ذٓتی رنجش کی بنا پر ثمامہ فاروق اور دیگر 2 نامعلوم ملزمان نے جان سے مارنے کیلیے آگ لگائی تھی۔
نوجوان کو آگ لگا کر قتل کرنے کی واردات ثمامہ فاروق کے گھر پر ہوئی، لاہور پولیس نے کارروائی کے بعد لاش ننکانہ صاحب پولیس کے حوالے کردی ہے۔
عدالتی حدود میں پیٹرول کیسے پہنچا؟ ڈی ایس پی معطل
لاہور ہائی کورٹ میں ایک شہری کی جانب سے آگ لگا کر خود سوزی کرنے کی کوشش کے واقعہ کا چیف جسٹس نے سختی سے نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے دریافت کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کی حدود میں پیٹرول کیسے پہنچا؟
آئی جی پنجاب نے ڈی ایس پی سیکیورٹی ہائی کورٹ ملک خالد کو معطل کردیا۔
اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شہری آصف جاوید نے ہائی کورٹ کی حدود میں پیٹرول چھڑک کر خود سوزی کی کوشش کی تھی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی ایس پی نے ہائی کورٹ کی سیکیورٹی میں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا، غیرذمہ دارانہ رویہ رکھنے پر ڈی ایس پی کو سینٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق اقدام خود سوزی کرنے والے شہری آصف جاوید کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے جو تشویشناک حالت میں میواسپتال میں زیر علاج ہے۔