پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سب نے سنگجانی جانے پر اتفاق کیا لیکن بشریٰ بی بی نہیں مانیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے حالیہ واقعات کے دوران پارٹی قیادت میں ہم آہنگی کے فقدان پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سنگجانی جانے کیلئےکہا، سنگجانی جانے پر سب نے اتفاق کیا لیکن بشریٰ بی بی نہیں مانیں۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ لیڈر شپ میں کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا ہے پارٹی میں جن کے پاس عہدے ہیں ان لوگوں نے مایوس کیا اور علی امین گنڈاپور کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، پشاور سے اسلام آباد تک کوئی لیڈر نظر نہیں آیا۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر کیوں توجہ نہیں دی گئی؟ جب بانی نے سنگجانی کا کہہ دیا تھا تو ڈی چوک کیوں گئے؟ سنگجانی جانےکیلئے سب مان گئے تھے بشریٰ بی بی نہیں مانیں، بشریٰ بی بی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں ہے۔
پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ سنگجانی کی جگہ کا تعین ہوا تو مجھے افسوس ہے بشریٰ بی بی کیوں نہیں مانیں، علی امین گنڈاپور کم سے کم دھرنے کیلئے موجود تو تھا، پارٹی میں بڑی بڑی باتیں کرنیوالے اسوقت کہاں تھے، فیصلے درست یا غلط تھے مشاور نہیں کی گئی، دباؤ برداشت نہیں کرنا چاہئے تھا۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ احتجاج کیلئےجاتے ہیں تو اختیار ہونا چاہیے کہ کیا فیصلے کرنے چاہئیں، اگر کسی کے پاس اختیار نہیں تھے تو یہ احتجاج نہیں کرنا چاہیے تھا۔
پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجہ جنرل سیکرٹری ہیں وہ کہاں تھے؟ کہنا چاہتا ہوں پارٹی جن کے ہاتھوں میں دی گئی کیا وہ واقعی پی ٹی آئی کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں مجھ سمیت وہاں لیڈر شپ موجود نہیں تھی، پارٹی میں میرا کوئی عہدہ یا اختیار ہی نہیں تو میں کیا کرتا، ہماری باتیں نہیں مانی جاتیں، ہم سیاسی نہیں تو پارٹی سے نکال دیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے جیسے وفاق میں اسرائیل جیسے مظالم کرنیوالی ایڈمنسٹریشن بیٹھی ہے، پی ٹی آئی کے کارکنان کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، حکومت کا رویہ بہت منفی رہا انہوں نے اپنے لوگوں کو مارا، حکومت کو تھوڑا لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، پرانے لوگوں سے درخواست کروں گا آئیں بیٹھیں اور لائحہ عمل بنائیں۔