منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

ضمنی الیکشن این اے 247: صدر پاکستان کی چھوڑی ہوئی نشست کی دل چسپ تاریخ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: کل کراچی کے حلقے این اے 247 پر ضمنی الیکشن ہونے جا رہا ہے، یہ وہی سیٹ ہے، جوعارف علوی کے صدر  پاکستان بننے کے بعد خالی ہوئی۔

نئی حلقہ بندیوں کے بعد اب این اے 247 ڈیفنس، کلفٹن، دہلی اور ٹی این ٹی کالونی، صدر، بزنس روڈ ،کراچی کینٹ، سول لائنز، کھارادر، لائٹ ہاؤس، کالا پل، گورا قبرستان پر مشتمل ہے۔ 2018کے انتخابات میں اس حلقے سے تحریک انصاف کے عارف علوی فاتح ٹھہرے۔

این اے 247 کراچی کا سب سے بڑا حلقہ ہے، یہاں ووٹرز کی تعداد ساڑھے پانچ کے لگ بھگ ہے۔ ماضی میں ڈیفنس، کلفٹن، صدر ،دہلی ٹی این ٹی کالونی، بزنس روڈ پر محیط تھا اور این اے 250 کہلاتا ہے۔

ایئرمارشل اصغر خان، کیپٹن حلیم احمد صدیقی، عبدالستار افغانی اور خوش بخت شجاعت

اِسے 2002 کی حلقہ بنیادوں میں یہ نام دیا گیا، البتہ گذشتہ انتخابات سے قبل  اس میں این اے 248 اور این اے 247کے اولڈ سٹی ایریا  کے  حصے  شامل کیے گئے۔

1970 میں اس حلقہ کیا  نام تھا؟

اگر ماضی میں جھانکیں، تو سن 70 سے کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے کو شہر کی سیاست میں نمایاں حیثیت حاصل رہی۔ اس وقت یہ NW133کہلاتا تھا۔ یہاں پیپلزپارٹی کے بیرسٹر کمال اظفر کافی سرگرم تھے، مگر انتخابی سیاست میں وہ خود کو منوانا نہ سکے۔ 1970 میں انھیں آزاد امیدوار مولانا ظفر احمد انصاری کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بڑا دل چسپ پہلو ہے کہ 2013 اور  2018 میں یہاں سے الیکشن جیتنے والے پی ٹی آئی کے عارف علوی ان کے پولنگ ایجنٹ تھے۔

نو ستارے بہ مقابلہ بھٹو

1977 میں ذوالفقار علی بھٹو اور نو ستاروں کا مقابلہ تھا۔ مجموعی طور پر توپیپلزپارٹی نے کامیابی اپنے نام کی، البتہ کراچی ساﺅتھ کے اس حلقے میں، جو اب NA190 ہوگیا تھا، پاکستان نیشنل الائنس کے ممتاز لیڈر ایئر مارشل ا صغر خان نے معرکہ سر کیا، پی پی کے بیرسٹر کمال اظفر  دوسرے نمبر پر رہے۔ البتہ یہ الیکشن مارشل لا لے کر آئے۔ ضیا دور میں غیرجماعتی انتخابات ہوئے۔

1988 اور 1990 میں اس حلقے میں کیا ہوا؟

اب اس حلقے کا نام این اے 191ہوگیا تھا۔ 1988 اور 1990 کے عام انتخابات میں یہاں سے سید طارق محمود کامیاب ہوئے، جو پہلے آزاد اور بعد ازاں حق پرست پینل سے اترے۔ دونوں بار انھیں ایم کیو ایم کی سپورٹ حاصل تھی۔ 

مسلم لیگ ن کی برتری

آنے والے دو انتخابات میں مسلم لیگ ن کراچی ساﺅتھ میں چھائی رہی۔کیپٹن حلیم احمد صدیقی نے 1993 اور 1997 میں این اے 191 کا معرکہ اپنے نام کیا۔ دو سال بعد ملک میں پرویز مشرف کا مارشل لا لگ گیا۔ بعد میں کیپٹن حلیم مسلم لیگ ق کا حصہ بن گئے۔

جب یہ حلقہ این اے 250ہوا

2002کے انتخابات میں یہ حلقہ این اے 250 کہلایا۔ متحدہ مجلس عمل کے عبدالستار افغانی نے اس حلقے میں نسرین جلیل کو شکست دی، مگر کچھ عرصے بعد ان کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے کیپٹن اخلاق حسین عابدی نے ادھر سے کامیابی حاصل کی۔

اِسی حلقے سے 2002 میں ممنون حسین بھی نواز لیگ کے امیدوار رہے، وہ کام یاب تو نہ ہوئے، لیکن 11 سال بعد وہ صدر بن گئے۔

2008 کے انتخابات میں ادھر ایم کیو ایم کی خوش بخت شجاعت اور مرزا اختیار بیگ میں کانٹے کا مقابلہ ہوا، جو خوش بخت شجاعت کے نام ہوا۔

مستقبل کے صدر پاکستان کی کامیابی

2013 میں این اے 250شہر قائد میں قومی اسمبلی کی واحد سیٹ تھی، جو تحریک انصاف نے جیتی، مگر اس پر خاصا ہنگامہ ہوا۔الیکشن والے روز اس حلقے میں انتخابی سامان اور عملے کی عدم موجودگی کے سبب پولنگ تاخیر کا شکار ہوئی۔

بعد میں مخصوص علاقوں میں دوبارہ پولنگ ہوئی، متحدہ نے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کیا، جو نہیں مانا گیا، جس پر ایم کیو ایم نے بائیکاٹ کر دیا۔ یوں عارف علوی اس نشست پر فاتح ٹھہرے۔

نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کا یہ حلقہ 247 کہلایا۔ اس بار عارف علوی نے 90 ہزار 907 ووٹ لیے، جو کراچی میں عمران خان کے 91 ہزار 373 ووٹوں کے بعد سب سے زیادہ بنتے ہیں۔

حروف آخر

21اکتوبر 2018کو عارف علوی کی چھوڑی ہوئی اس نشست پر انتخاب ہونے جارہا ہے، اس روز دو صوبائی اسمبلی کے نشستوں پر بھی الیکشن ہوگا۔ بہ ظاہر پی ٹی آئی کی پوزیشن مضبوط ہے، البتہ حتمی فیصلہ الیکشن والے دن ووٹرز ہی کریں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں