بھارتی ریاست اڑیسہ میں دھوکے باز شخص نے خود کو سرکاری افسر ظاپر کرکے 14 خواتین سے شادیاں کیں اور انہیں لاکھوں روپے کا چونا لگادیا۔
بھارت میں کچھ عرصے کے دوران شادی کی ویب سائٹ کے ذریعے دھوکے باز نوجوانوں کی خواتین کو دھوکا دینے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ اڈیشہ کے کیندرپارا ضلع میں سامنے آیا ہے جہاں ایک چون سالہ شخص کو ملک بھر سے متعدد خواتین سے شادی کرنے کے بعد دھوکا دیکر لاکھوں روپے لوٹنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم کی شناخت رمیش چند سوین عرف بدھو پرکاش سوین عرف رمانی رنجن سوین کے طویل نام سے ہوئی ہے۔
مذکورہ شخص کو نئی دہلی کی ایک خاتون اسکول ٹیچر کی شکایت کے بعد گرفتار کیا گیا جس سے ملزم رمیش سوین نے 2018 میں مرکزی وزارت صحت میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بتاکر شادی کی، شادی کے بعد جب خاتون کو اس کی اصلیت کا پتہ چلا تو اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔
تفتیش کے دوران پولیس کو ملزم کے طریقہ واردات کا پتہ چلا کہ سوین نے مذکورہ افسر بن کر کم از کم 14 خواتین سے شادی کی وہ شادی کی ویب سائٹ سے متاثرین سے رابطہ قائم کرتا تھا اور اس کا نشانہ خاص طور پر ادھیر عمر کی امیر خواتین ہوتی تھیں جنہیں کسی سہارے کی ضرورت ہوتی تھی۔
پولیس کے مطابق سوین کے متاثرین میں وکلا، اساتذہ، ڈاکٹر اور اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین شامل ہیں۔
ملزم رمیش چند سوین نے بتایا کہ اسکی اتنی شادیوں کا مقصد صرف پیسہ اکھٹا کرنا تھا اور وہ ان خواتین سے شادی کے بعد ان کی جائیدادیں حاصل کیا کرتا تھا۔
ملزم 5بچوں کا باپ ہے اور اس نے پہلی شادی 1982 میں کی تھی، دوسری شادی پہلی شادی کے 20 سال بعد 2002 میں کی۔
تحقیقات میں پولیس کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سوین نے پنجاب میں سینٹرل آرمڈ پولیس فورس کی ایک خاتون اہلکار سے بھی شادی کی تھی اور اس سے 10 لاکھ روپے بٹورے تھے۔
ڈی سی پی نے مزید بتایا کہ ملزم نے اس گوردوارہ سے 11 لاکھ روپے کی دھوکا دہی کی جہاں سی اے پی ایف اہلکار کے ساتھ شادی کی تقریب منعقد کی گئی تھی، ملزم نے گوردوارہ انتظامیہ کو وہاں اسپتال بنانے کا جھانسا دیا تھا۔
اس سے قبل سوین کو کیرالہ پولیس نے 2006 میں 13 بینکوں کو ایک کروڑ روپے کا چونا لگانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
پولیس ملزم سوین کے دھوکے کا شکار 14 میں سے 9 خواتین سے رابطہ کرچکی ہے اور انہیں شبہ ہے کہ ان کے علاوہ بھی کئی دیگر خواتین اس کے دھوکے کا شکار ہوئی ہوں لیکن وہ اپنے سماجی وقار اور حیثیت کو نقصان پہنچنے کے ڈر سے اسے دنیا کے سامنے لانا نہ چاہتی ہوں۔
پولی نے ملزم کے خلاف متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اس سے تفتیش شروع کردی ہے جب کہ اس کے گھر کی تلاشی کے دوران پولیس کو وہاں سے 11 اے ٹی ایم کارڈ اور مختلف سرکاری شناخت والے کارڈ ملے ہیں۔