امریکی ریاست کیلیفورنیا میں مزید پانچ مقامات پر آگ بھڑک اٹھی جس کے بعد مزید پچاس ہزار افراد کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو لاس اینجلس، سان ڈیاگو، وینچورا اور ریوَر سائیڈ کاؤنٹیز میں 5 مقامات پر لگنے والی آگ کو لاگونا، سیپولویدا، گبل، گلمن اور بارڈر 2 فائر کے نام دیے گئے ہیں۔
امریکی ریاست میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران لگنے والی آگ نے تباہی مچا دی ہے، پیلیسیڈس اور ایٹن میں لگنے والی آگ نے مجموعی طور پر 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے جلا کر خاکستر کر دیا اور کم از کم 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے آگ اور طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے، عہدہ سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے ٹرمپ اہلیہ کے ہمراہ کیلی فورنیا اور شمالی کیرولائنا گئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں آگ سے متاثر مہنگے ترین علاقے پیلی سیڈز کا دورہ کیا، بے گھر افراد سے ملاقات کی اور آگ سے پھیلی تباہی کوناقابل یقین قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیلی فورنیا کے مئیر کو آگ پر قابو نہ پانے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور فائر فائٹرز کا حوصلہ بھی بڑھایا، انہوں نے کہا کہ آگ سے بہت نقصان ہوا ہے، وفاقی حکومت متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے۔
نیشنل ویدر سروس نے کیلی فورنیا میں بارش کی بھی پیش گوئی کر دیا کہا کہ بارش آگ بجھانے میں مددگار ثابت ہو گی۔
لاس اینجلس میں لگی آگ انشورس کمپنیوں کے لیے سب سے مہنگی آگ بن گئی