جمعہ, جنوری 10, 2025
اشتہار

کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر کا سوال

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر  نے سوال اٹھایا کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پرسماعت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کا تذکرہ ہوا۔

سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بینچ کے رکن جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سپریم کورٹ نےفیصلےمیں آرمی ایکٹ کی شق 2ڈی کوکالعدم قراردیا، آرمی ایکٹ کی اس شق کو کالعدم قرار دینے سے مجموعی اثر کیا ہوگا۔

- Advertisement -

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کیا اب کلبھوشن جیسے ملک دشمن جاسوس کاکیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے ,، جس پرخواجہ حارث نے بتایا کہ سپریم کورٹ فیصلے سے ملک دشمن جاسوس کا بھی ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں چل سکتا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا جی ایچ کیو،کراچی بیس سمیت مختلف تنصیبات پر دہشت گرد حملے ہوئے، ان حملوں کا کہاں ٹرائل ہوا؟ایک آرمی چیف کاطیارہ ہائی جیک کرنےکی سازش کا کیس بنا تھا، وہ کیس عام عدالت میں چلا، ان سب کاٹرائل عام عدالتوں میں چلا تو 9 مئی والوں نےایساکیاکیاکہ ملٹری کورٹس جائیں؟کیا9 مئی دہشت گردی سےزیادہ سنگین جرم ہے جوٹرائل فوجی عدالت میں ہورہا ہے؟

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اے ٹی سی سےملزم بری ہورہااسےفوجی عدالت سےسزاہو رہی ہے، کیا فوجی عدالتوں میں کوئی خاص ثبوت فراہم کیا جاتا ہے؟ انسداد دہشت گردی عدالتوں کوکیوں مضبوط نہیں بنایا جاتا؟ عدالتوں نے فیصلہ تو شواہد دیکھ کر ہی کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں 103ملزمان کیخلاف ملٹری کورٹس میں کیس چلا، باقی کیسز انسداد دہشت گردی عدالتوں میں چل رہےہیں، یہ تفریق کیسے کی گئی کون سا کیس ملٹری کورٹس میں جائے گا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ کون سا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جائے گا، ملزمان کو فوج کی تحویل میں دینےکااےٹی سی عدالتوں کا تفصیلی فیصلہ کہاں ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں