سڈنی: آسٹریلیا کے ماہر امرض نے خبردار کیا ہے کہ کروناویکسین کے حصول میں جلدی کرنا کسی مہلک بیماری کا بھی سبب بن سکتا ہے، حتمی ویکسین تک پہنچنے کے لیے تقریباً ایک سال لگے گا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پیٹر نامی آسٹریلوی ماہر کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا ویکسین کے لیے ہمیں ایک سال تک انتظار کرنا ہوگا، جلد ویکسین کی بناوٹ کے چکر میں مفی اثرات کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نیشنل آسٹریلین یونیورسٹی کے پروفیسر پیٹر نے کہا کہ صبروتحمل سے ویکسین کی تیاری ضروری ہے، ورنہ ویکسین سے فالج جیسی بیماری بھی پھیل سکتی ہے جبکہ ابھی دنیا بھر میں ٹرائل کا تیسرا مرحلہ جاری ہے۔
روس کی کرونا ویکسین پر عالمی ادارۂ صحت کا بڑا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین کے کارآمد ہونے کا بھی حتمی طور پر نہیں کہاجاسکتا۔
انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ویکسین کے حصول کے لیے ابھی معاہدے نہ کریں، لوگوں کو تشویش ہے کہ ویکسین نہ ملنے پر آسٹریلیا دنیا سے پیچھے رہ جائے گا لیکن ہمیں حقیقت کو بھی سمجھنا ہوگا۔
خیال رہے کہ دنیا کے کئی ممالک کرونا ویکسین کی خوراکوں کے لیے پیشگی معاہدے کرچکے ہیں جن میں برطانیہ اور ایک دو یورپی ممالک بھی شامل ہیں لیکن آسٹریلیا اس دوڑ میں اب تک شامل نہیں ہوا ہے۔