اوٹاوا: سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد کینیڈا نے بھارتی کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آگئے، ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی ابتدائی تحقیقات کے نتیجے میں کینیڈا کے بھارت سے تعلقات کشیدہ ہوگئے۔
کینیڈین وزیر خارجہ میلینی جولی نے کہا کہ کینیڈا نے بھارتی کے سینئر سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا، جو کینیڈا میں را کا سربراہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے بھارت کا ہنگامی دورہ کیا تھا اور بھارتی ہم منصب سے ملاقات بھی کی تھی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کےموقع پر مودی سرکارکا مکروہ چہرہ بےنقاب ہوگیا، عالمی فورم پر مودی سرکار کو غیرملکی سرزمین پر مداخلت اور قتل وغارت گری کا جواب دینا ہوگا۔
اس سے قبل کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھارت پر کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا گزشتہ چند ہفتے سے کینیڈین ایجنسیز ہردیپ سنگھ کے قتل کی تفتیش کررہی ہیں، ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پر تحقیقات جاری ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کینیڈین سرزمین پر شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خود مختاری کیخلاف ہے، انٹیلی جنس نے کینیڈین شہری کی موت اور بھارتی حکومت کےدرمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انھوں نے بتایا تھا کہ کینیڈین شہری کے قتل کا معاملہ جی ٹوئنٹی کانفرنس میں بھارتی وزیراعظم کیساتھ اٹھایا تھا۔
خیال رہے خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے اٹھارہ جون کو قتل کیا گیا تھا، خالصتان کے حامیوں نے ہردیپ سنگھ کے قتل کا بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر الزام عائد کیا تھا۔
ہردیپ سنگھ کے قتل کے خلاف سکھوں نے ٹورنٹو اور لندن سمیت دنیا بھر میں مظاہرے بھی کئے تھے۔