اوٹاوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کا دل چسپ اثر ہوا ہے، کینیڈا میں جھنڈوں کی فروخت میں اضافہ ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی دھمکی کے بعد کینیڈا میں جھنڈوں کی مانگ بڑھ گئی، کینیڈین شہریوں نے جذبہ حب الوطنی کے تحت ٹرمپ کو جواب دینے کے لیے جھنڈوں کا استعمال بڑھا دیا، امریکی صدر نے کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بنانے کی دھمکی دی تھی۔
روئٹرز کے مطابق کینیڈین پرچم ساز کمپنی ’فلیگ ان لمیٹڈ‘ کی فروخت ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنی ہو گئی ہے، کمپنی کے مالکان نے کہا کہ پڑوسی ملک امریکا کے ساتھ تناؤ نے حب الوطنی کی لہر کو ہوا دی ہے۔
آج 15 فروری کو کینیڈا کے قومی پرچم کا دن ہے، جس سے قبل ہی جھنڈوں کی فروخت میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، یہ دن اوٹاوا میں میپل کے سرخ اور سفید پتے والے جھنڈے کے آغاز کی 60 ویں سالگرہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔
جھنڈا بنانے والی کمپنی کے شریک مالک میٹ اسکپ نے بتایا کہ یہ سیاسی ماحول کا براہ راست ردعمل ہے، کینیڈا کے شہری اپنے پرچم کے پیچھے اتحاد کی علامت کے طور پر ریلی نکال رہے ہیں۔ دوسری طرف کینیڈا کے سیاست دانوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قومی پرچم کو اتحاد اور اپنے قومی فخر کا مظاہرہ کرنے کے لیے لہرائیں۔
لاکھوں ڈالر واپس کرو، ٹرمپ نے روئٹرز، نیویارک ٹائمز سمیت میڈیا اداروں کو لتاڑ دیا
واضح رہے کہ کینیڈا کے شہریوں نے نہ صرف امریکی دورے منسوخ کر دیئے ہیں بلکہ امریکی شراب اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ بھی شروع کر دیا ہے اور یہاں تک کہ کھیلوں کے باہمی مقابلے بھی مسترد کر دیے ہیں۔
میٹ اسکپ کے مطابق ان کی کمپنی سالانہ 5 لاکھ سے زیادہ جھنڈے تیار کرتی ہے، اب دگنی تعداد میں تیار کرنے پڑ رہے ہیں، اس لیے اضافی شفٹوں پر غور کیا جا رہا ہے اور طلب میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے اضافی خام مال بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔ اس کمپنی جھنڈوں کی تیاری کے لیے کچھ خاممال بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔