اوٹاوا: کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے الزام میں چوتھا بھارتی شہری بھی گرفتار ہو گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں ایک اور بھارتی شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کینیڈین پولیس کا کہنا ہے کہ چوتھے بھارتی شہری کی گرفتاری کل ہوئی ہے۔
برامپٹن، سرے کا رہائشی 22 سالہ امندیپ سنگھ پہلے ہی اونٹاریو میں غیر متعلقہ آتشیں اسلحے کے الزام میں زیر حراست تھا اور اب اس پر ہردیپ سنگھ نجر کے ’فرسٹ ڈگری قتل‘ اور ’قتل کی سازش‘ جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری ہماری جاری تحقیقات کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہے، جو بھی لوگ اس قتل میں ملوث ہیں انھیں ڈھونڈ نکالیں گے۔
یاد رہے کہ ایک ہفتہ پہلے 3 مئی کو کینیڈا کی پولیس نے 3 بھارتی شہریوں کو ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جن میں 22 سالہ کرن برار، 22 سالہ کمل پریت سنگھ، اور 28 سالہ کرن پریت سنگھ شامل ہیں۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں گرفتار بھارتی ملزمان کینیڈین عدالت میں پیش
45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو ان کے پک اپ ٹرک کے اندر جون میں وینکوور کے مضافاتی علاقے سرے میں ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا، اس علاقے میں سکھوں کی بڑی آبادی واقع ہے، بھارت نے نجر کو 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا۔ چند ماہ بعد کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بیان دیا کہ کہ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں۔
بھارت نے نجر کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ہندوستان منتظر ہے کہ کینیڈین پولیس تینوں ملزمان کے بارے میں معلومات شیئر کرے۔