اوٹاوا: کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نِجر کے قتل میں گرفتار 3 بھارتیوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں بھارت کے گھناؤنے کھیل کے کردار پکڑے گئے، کینیڈا پولیس نے خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
گزشتہ روز رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ملزمان کی شناخت کرن پریت سنگھ اور کمل پریت سنگھ کے نام سے کی گئی ہے، گرفتار تیسرے بھارتی شہری کی شناخت کرن برار کے طور پر ہوئی ہے۔
پولیس بیان کے مطابق ملزمان نے دیگر حملہ آوروں کے ساتھ مل کر سکھ رہنما کے قتل کی سازش کی تھی، گرفتار ملزمان کینیڈا کے غیر مستقل رہائشی اور کئی سال سے مقیم ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے بھارتی حکومت سے روابط سے متعلق بھی تحقیقات جاری ہیں۔
ہردیپ سنگھ نجر
یاد رہے کہ خالصتان تحریک کے اہم رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں 18 جون 2023 کو قتل کیا گیا تھا، ہردیپ سنگھ نجر آزاد سکھ ریاست کے قیام کے پر زور حامی تھے، کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھ رہنما کے قتل کا ذمے دار بھارت کو ٹھہرایا تھا، بعد ازاں فائیو آئیز انٹیلیجنس ایجنسی نے بھی اس الزام کی تصدیق کی۔
بھارت کا فاشسٹ چہرہ
نریندر سنگھ مودی نے جب سے بھارت کی وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے، انھوں نے ملک کے جمہوری چہرے کو فاشسٹ روپ دے دیا ہے، وہ غیر ملکی سرزمین پر بھی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں، گزشتہ دنوں امریکا میں گرپتونت سنگھ پنوں پر قاتلانہ حملے میں بھی مودی سرکار کا کردار سامنے آ چکا ہے۔ نکھل گپتا نامی بھارتی ایجنٹ نے گرفتاری کے بعد خود اعتراف کیا تھا کہ اسے مودی سرکار کی جانب سے گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا حکم دیا گیا تھا۔ دنیا پر یہ بات اب واضح ہو چکی ہے کہ مودی سرکار اپنی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ساتھ مل کر دوسرے ممالک میں خون کی ہولی کھیلتی رہی ہے۔