کینیڈا نے بھی امریکا کے خلاف جوابی 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا ہے، وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ 155 ارب ڈالرز کی امریکی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکا کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بیوقوفانہ اور تجارتی جنگ قرار دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ اور روس کے ساتھ مثبت تعلقات کی بات کر رہا ہے، کینیڈین عوام مہذب اور شائستہ ہیں، لیکن اپنے ملک کے مفادات کے لیے کسی بھی محاذ پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ٹروڈو کا پارلیمنٹ ہل سے خطاب میں کہنا تھا کہ کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں 155 ارب ڈالرز کی امریکی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگائیں گے، ان میں سے 30 ارب ڈالرز کی اشیاء پر فوری طور پر اور بقیہ 125 ارب ڈالرز کی مصنوعات پر 21 دنوں کے اندر ٹیرف کا نفاذ کردیا جائے گا۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ امریکا نے کینیڈا کے خلاف ایک تجارتی جنگ جان بوجھ کر شروع کی ہے، یہ اس کا سب سے قریبی اتحادی اور دوست ہے، مگر امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے نقصان پہنچایا جائے۔
کینیڈین حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں بھی لے کر جائے گی اور امریکا کے ان اقدامات کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکی عوام کو متنبہ کرتے ہوئے ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ان محصولات کا براہِ راست اثر معیشت پر پڑے گا، اس سے ناصرف مہنگائی بڑھ جائے گی بلکہ ہزاروں امریکی ملازمتوں کو بھی خطرات لاحق ہوجائیں گے۔
کینیڈین وزیر اعظم نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی کریں، کیونکہ دونوں ممالک کو مل کر شمالی امریکا میں خوش حالی کو یقینی بنانا چاہیے۔