گزشتہ 3 دہائیوں میں دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص میں تقریباً 80 فی صد اضافہ ہوا ہے، محققین نے اس بات کا انکشاف اپنی نوعیت کی سب سے بڑی ریسرچ اسٹڈی میں کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسکاٹش اور چینی ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص میں 80 فی صد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے طبی جریدے برائے آنکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق 2019 میں پچاس سال سے کم عمر کے 10 لاکھ افراد کینسر سے ہلاک ہوئے۔
ابتدائی طور پر شروع ہونے والے کینسر کے عالمی کیسز 1990 میں 1.82 ملین سے بڑھ کر 2019 میں 3.26 ملین ہو گئے، جب کہ 40، 30 یا اس سے کم عمر کے بالغ افراد کی کینسر سے ہونے والی اموات میں 27 فی صد اضافہ ہوا۔ تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ سالانہ 50 سال سے کم عمر کے دس لاکھ سے زیادہ لوگ اب کینسر سے مر رہے ہیں۔
ماہرین ابھی بھی کیسز میں اضافے کی وجوہ کو سمجھنے کے ابتدائی مراحل میں ہیں، ریسرچ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی اور بنیادی وجوہ میں غیر معیاری خوراک، موٹاپا، ذہنی تناؤ، شراب اور تمباکو نوشی اور جسمانی غیر فعالیت شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحت مند طرز زندگی کی حوصلہ افزائی سے، بشمول صحت مند خوراک، تمباکو اور الکحل کے استعمال پر پابندی لگانے اور مناسب بیرونی سرگرمیوں کے ذریعے کینسر کے بوجھ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس عالمی تحقیق میں محققین نے کینسر کی 29 اقسام کا احاطہ کرنے والے 204 ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، ماہرین کے مطابق سب سے مہلک کینسر چھاتی کا ہے، تین دہائیوں میں سب سے زیادہ تشخیص چھاتی کے کینسر کی ہوئی، ترقی پذیر ممالک میں اس کینسر سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔