اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کیپیٹل علاقہ جات وقف املاک اور اینٹی منی لانڈرنگ بلز 2020 کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصرکی زیر صدارت پارلیمنٹ کامشترکہ اجلاس ہوا جس میں اسلام آباد کیپٹل علاقہ جات وقف املاک بل پیش کرنےکی تحریک پیش کی گئی، بل پیش کرنےکی تحریک کی حمایت میں 200،مخالفت میں190ارکان نےووٹ دیا۔
تحریک منظور ہونے پر مشیرپارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بل ایوان میں پیش کیا تو سینیٹر رضاربانی نےبل پیش کرنےکا بابر اعوان کا اختیارچیلنج کر دیا۔
سینیٹررضاربانی نے کہا کہ قوانین کےاندر موجود ہے منسٹر انچارج بل پیش کرسکتاہے،اس وقت منسٹرانچارچ معزز عمران خان ہیں بابراعوان قانون کےمطابق مشیرہیں، ہائیکورٹ کےفیصلےمیں واضح لکھا معاون،مشیران وزیرنہیں ہوتےہیں، معاونین اور مشیران کا کام وزیراعظم کو گائیڈ کرنا ہوتا ہے۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے میاں رضاربانی کےاعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کےمشیرپرقدغن صرف ایوان میں ووٹ دینےکی حدتک ہے رضاربانی نےجوبات کی وہ اسلام آبادہائیکورٹ کےفیصلہ میں نہیں ہے، وزیراعظم کےمشیرایوان میں بل پیش کرسکتےہیں۔
فروغ نسیم کے جواب کےساتھ ہی قانون سازی کی شق وار منظوری کا شروع ہوگیا، سینیٹرمشتاق کی ترمیم پر جماعت اسلامی کا مؤقف سنے بغیر ہی شق منظور کرلی گئی جس پر جماعت اسلامی کےسینیٹرمشتاق احمدخان نے اسپیکر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب! آپ ایف اےٹی ایف کی غلامی میں قواعد کو روند رہے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے کہا کہ آپ اپنی ترمیم پیش کریں تقریرنہ کریں جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مجھے تقریرکا شوق نہیں، قواعدکو ملحوظ خاطر رکھیں۔
ایوان نے کثرت رائےسےوقف املاک بل پر اپوزیشن کی ترمیم مسترد کرتے ہوئے بل کو منظور کر لیا۔
پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری دی گئی۔ اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم مستردہونےپراپوزیشن نےایوان سےواک آؤٹ کیا، بلاول اور شہبازشریف کوبات کاموقع نہ ملنےپراپوزیشن ارکان ایوان سےچلےگئے۔
بل پرشاہدخاقان عباسی کی جانب سےپیش کی گئی ترمیم مسترد کر دی گئیں جس کے بعد اپوزیشن کی غیر موجودگی میں اینٹی منی لانڈرنگ بل 2020 منظور کر لیا گیا۔