انوار الحق کاکڑ کی نگراں وزیراعظم تقرری پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے بعد سابقہ حکومت کی ایک اور اتحادی اے این پی نے بھی اعتراض کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق نگراں وزیراعظم کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما انوار الحق کاکڑ کے نام کی منظوری دے دی گئی ہے جس کے بعد ان کے نام پر جہاں کئی جماعتوں کی جانب سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے وہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے بعد سابقہ پی ڈی ایم حکومت کی اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے بھی سخت تحفظات اور اعتراضات کا اظہار کر دیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان نے انوار الحق کاکڑ کی نامزدگی پر کہا کہ ان کی تعیناتی میں شہباز شریف اور راجا ریاض کا کوئی کردار نہیں ہے جب کہ ان کی نگرانی میں شفاف انتخابات بھی نہیں ہوسکتے۔
ایمل ولی خان کا مزید کہنا تھا کہ 2018 میں بنائے گئے نگراں وزیراعظم ناصر الملک، انوار الحق کاکڑ سے زیادہ مضبوط نگراں وزیراعظم تھے لیکن وہ بھی انتخابات میں دھاندلی روکنے میں ناکام رہے تھے۔ اسی طرح اب انوار الحق کاکڑ کی نگرانی میں شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے۔
نگراں وزیراعظم پر تحفظات، اختر مینگل نے نواز شریف کو خط لکھ دیا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں 2017 سے آئین وینٹی لیٹر پر ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ عین قانون کے مطابق ہے کیونکہ قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آتا ہے اور جب یہ حرکت میں آیا ہے تو ان کو انسانی حقوق یاد آگئے ہیں۔