جمعہ, فروری 21, 2025
اشتہار

آج کے دور میں پہلے شادی ضروری ہے یا کیریئر؟

اشتہار

حیرت انگیز

تحریر: سائرہ فاروق

پاکستانی سماج میں شادی کسی بھی لڑکے یا لڑکی کی زندگی میں انتہائی اہم موڑ سمجھی جاتی ہے، جو نہ صرف دو افراد کو بلکہ دو خاندانوں کو بھی جوڑتا ہے۔ تاہم، بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ زندگی کے تقاضے اور ہماری ضروریات بھی بدل چکی ہیں۔

ماضی میں روایتی طور پر لڑکیوں‌ کی شادی والدین اور خاندان کی اوّلین ترجیح ہوتی تھی جب کہ یہ خیال بھی عام تھا کہ لڑکے کی شادی کر دی جائے تو وہ معاشی طور پر جلد مستحکم ہوسکتا ہے۔ لیکن آج صورتِ حال مختلف نظر آتی ہے۔ موجودہ دور میں شادی کا نام لیتے ہی لڑکے اور لڑکیاں گویا بدکنے لگتے ہیں۔ نئی نسل کا خیال ہے کہ کیریئر پر فوکس کرنا ضروری ہے۔ وہ ایسا کیوں سوچتے ہیں؟

اس سوال کا جواب سماجی، معاشی اور نفسیاتی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے دیا جاسکتا ہے۔

سب سے پہلی بات کہ معاشی استحکام یا مالی آسودگی آج کے دور کی ایک بڑی ضرورت ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، وہاں شادی کے بعد یک دم اخراجات میں اضافہ اور مالی طور پر ذمہ داریاں اٹھانا مرد کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ شادی کے بعد صرف اسے ایک فرد کی نہیں بلکہ جلد ہی ایک کنبے کی ضروریات کو پورا کرنا پڑتا ہے۔ اگر شادی سے پہلے مرد یا عورت دونوں میں سے کوئی ایک بھی معاش کی کسی بھی شکل میں اپنا کیریئر بنا لیتا ہے، تو بعد کی زندگی کافی حد تک آسان ہو سکتی ہے۔ وہ جوڑے جو کسی شعبے میں‌ قدم جما لینے اور قدرے مستحکم ہو جانے کے بعد شادی کرتے ہیں، عام طور پر مالی مسائل میں کم الجھتے ہیں اور زیادہ خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔

دوسرا اہم پہلو خود مختاری ہے۔ شادی سے پہلے کیریئر بنانا اور معاشی طور پر مستحکم ہونا مرد اور عورت دونوں کو یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کرسکیں۔پاکستانی سماج میں، خاص طور پر لڑکیوں کو شادی کے بعد اکثر اوقات مالی اور سماجی طور پر دوسروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کے کئی اہم فیصلے خود نہیں کر پاتیں۔ شادی سے پہلے اگر ملازمت پیشہ یا کاروباری فرد کسی قدر بہتر مالی پوزیشن میں ہو اور مستحکم ہو رہا ہو، تو وہ اپنی زندگی کے فیصلے زیادہ آزادی اور خود مختاری کے ساتھ کر سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف اس کی ذاتی زندگی بہتر ہوتی ہے بلکہ وہ ازدواجی زندگی میں بھی اعتماد اور عزت پاتا ہے۔

تعلیم یا کوئی ہنر سیکھنے کے بعد ایک اچھی نوکری یا کاروبار شروع کرنا صرف مالی فوائد ہی نہیں دیتا بلکہ کسی فرد کی خود اعتمادی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ شادی کے بعد کی زندگی میں کئی طرح کے چیلنج سامنے آ سکتے ہیں، جن کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط اعصاب اور ذہنی پختگی درکار ہوتی ہے۔ ایک کامیاب کیریئر ان دونوں چیزوں کو بڑھاتا ہے۔ جب کوئی فرد ہر لحاظ سے خود مختار ہوتا ہے تو وہ زیادہ بہتر انداز میں اپنے ازدواجی اور خاندانی تعلقات کو بھی چلا سکتا ہے۔

پاکستانی معاشرت میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ شادی کو زیادہ تر عورتوں کے لیے "زندگی کی سب سے بڑی کام یابی” سمجھا جاتا ہے، جب کہ مردوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ شادی کے فوراً بعد ایک مضبوط کفیل بن کر سامنے آئیں۔ اس روایتی سوچ کی وجہ سے بہت سے نوجوان جذباتی اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو کسی پیشہ کا تعین اور یافت و معاش کی بنیاد رکھے بغیر شادی کرتے ہیں، بعد میں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔ لڑکی کے لیے بھی شادی کے بعد کیریئر بنانا مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ زیادہ تر لڑکیوں کو سسرال میں اس حوالے سے سپورٹ نہیں ملتی اور دوسری طرف وہ خود بھی گھریلو کاموں میں الجھ کر رہ جاتی ہیں۔ اگر شادی سے پہلے پیشہ ورانہ سفر کا آغاز کیا جائے اور مالی استحکام یا کیریئر بنانے پر توجہ دی جائے تو بعد میں زندگی کو زیادہ متوازن رکھا جا سکتا ہے۔

ایک اور پہلو یہ بھی ہے کہ بہترین کیریئر بنانے والے اور مالی طور پر مضبوط کسی بھی مرد کو زیادہ بہتر جیون ساتھی چننے کا موقع مل سکتا ہے۔ پاکستانی معاشرت میں شادی کے فیصلے اکثر والدین اور خاندان کے دباؤ میں کیے جاتے ہیں، اور نوجوانوں کو اپنے فیصلے کرنے کی زیادہ آزادی نہیں دی جاتی۔ جب کوئی فرد خود مختار ہو جاتا ہے، تو وہ اپنے لیے زیادہ بہتر فیصلے کر سکتا ہے۔ ایک بہتر یا مستحکم کیریئر رکھنے والا شخص شادی کے بعد جذباتی، سماجی اور مالی دباؤ کا کم شکار ہوتا ہے، جس سے ازدواجی تعلقات بھی زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔

پاکستانی سماج میں طلاق اور ازدواجی مسائل کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ مالی مشکلات، ذہنی دباؤ، اور غلط توقعات ہیں۔ اگر شادی سے پہلے کیریئر پر توجہ دی جائے تو ازدواجی زندگی کے عمومی مسائل کا حل آسانی سے نکالا جا سکتا ہے۔ یہاں ہم شادی کرنے والے لڑکے اور لڑکی دونوں کی بات کریں تو ایک ایسا جوڑا جو مالی طور پر آسودہ اور خود مختار ہو، وہ زیادہ بہتر انداز میں اپنی شادی شدہ زندگی کو سنبھال سکتا ہے اور ایک دوسرے کا ساتھ زیادہ بہتر طریقے سے نبھا سکتا ہے۔

کیریئر پر توجہ دینے کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ اگر ازدواجی زندگی میں کسی بھی قسم کے مسائل پیدا ہوں، تو ایک فرد کے پاس خود کو سنبھالنے کا راستہ موجود ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں خواتین کو اکثر اوقات شادی کے بعد شوہر یا سسرال کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی لڑکی شادی سے پہلے مالی طور پر مستحکم نہ سہی مگر اپنے پیروں پر کھڑی ہوگی تو وہ کسی بھی ناخوش گوار صورتِ حال میں اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے سنبھال سکتی ہے۔

دیکھا جائے تو شادی سے پہلے کیریئر بنانا صرف ایک خواہش نہیں بلکہ آج کے دور میں ایک ضرورت بن چکا ہے۔ مضبوط کیریئر اور بہتر مالی پوزیشن رکھنے والا شخص شادی کے بعد زندگی کے نشیب و فراز کا بہتر طریقے سے سامنا کر سکتا ہے اوراپنے مستقبل کے حوالے سے بھی مثبت اور دیرپا فیصلے کرسکتا ہے۔ شادی کرنے میں جذبات سے زیادہ حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے۔ ایک کام یاب اور خوش حال ازدواجی زندگی میں مضبوط کیریئر اور استحکام بہت اہمیت رکھتا ہے جس کے بغیر شادی تو ممکن ہے، مگر ایسے جوڑے کو زندگی کے کسی بھی موڑ پرغیر یقینی صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس سے نمٹنا اکثر مشکل ہوجاتا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں