اسلام آباد: نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جو ٹیکس کلیکشن کا معاہدہ طے ہوا ہے وہ پورا کریں گے۔
نگراں وفاقی وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شمشاد اختر نے کہا کہ چیلنجز سے گھبرا نہیں رہے بلکہ ایک ایک کر کے حل کر رہے ہیں، حکومتی اخراجات کو کنٹرول اور ریونیو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کو اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔
شمشاد اختر نے کہا کہ ایگریکلچر سیکٹر سے امید ہے کہ صورتحال میں بہتری ہوگی، حالیہ حکومتی اقدامات سے پرائس اسٹیبلٹی امپروو ہوگی، اس سے ہمارے پروڈکٹو سیکٹرز میں بھی بہتری آئے گی، میکرو اکنامکس انڈیکیٹرز معاشی بحالی کو ظاہر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود نہیں بڑھائی اس سے بھی بہتری آئے گی، وقت کے ساتھ انڈسٹریز کی حالت میں بھی بہتری آ رہی ہے، حکومت کی کوشش ہے ایسے اقدامات کریں جس سے لوگوں کو فائدہ ہو، غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی تو معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے اقدامات سے روپے کی قدر بہتر ہوئی، روپے کی قدر میں بہتری کا اسٹیٹ بینک کسی بھی اقدام سے تعلق نہیں، بیرونی سرمایہ کاری لانے کیلیے حکومت اقدامات کر رہی ہے، ترسیلات زر کیلیے 80 ارب روپے رکھے ہیں آج 20 ارب روپے بینکوں کو جاری کیے ہیں۔
نگراں وزیر خزانہ نے کہا کہ بینکوں کو بیس ارب روپے جاری کیے تا کہ ترسیلات زر قانونی چینلز کے ذریعے آئیں، ایکسپوٹ امپورٹ کیلیے بینکس کو متحرک کیا جا رہا ہے، ایسے اقدامات کے جلد مثبت نتائج نظر آنے لگیں گے، ہم امپورٹس کو اوورٹیک کری گے تو انڈسٹری گروتھ نہیں کرے گی۔
شمشاد اختر نے کہا کہ ایف بی آر کے ساتھ ٹیکس سسٹم کو بہتر کرنے کیلیے کام کر رہے ہیں، ہمیں ٹیکس پیئر بڑھانے کیلیے کام کرنا ہوگا، ہمیں ٹیکس ریونیو کے ٹارگٹ کو پاکستان کی خاطراچیو کرنا ہے، میرے لیے آئی ایم ایف کی شرائط اہم نہیں ملک اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایکسچینج کمپنیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے، دنیا میں ایک ایسے ملک بھی ہیں جہاں انٹر بینک کے ذریعے کام ہوتا ہے، پاکستان میں ایکسچینج کمپنیز کی تعدادبڑھ گئی ہے ہم ٹائم دے رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کوئی مداخلت نہیں کر رہا ہم صرف اپنے روپے کی بے قدری کو کنٹرول کر رہے ہیں۔