پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
ترمیمی بل کے مطابق نگراں حکومت نئے عالمی معاہدے نہیں کر سکے گی تاہم نگراں حکومت جاری معاہدوں کی تکمیل اور دستخط کر سکے گی۔
نگراں حکومت کو وسیع اختیار دینے کی اتحادیوں نے مخالفت کی تھی۔ مذکورہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ کی شق 230 جس کے تحت نگراں حکومت کو لا محدود اختیارات دیے جانے تھے اس پر اتحادی جماعتوں کے درمیان بحث ومباحثہ ہوا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نگراں حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات نہیں دیے جائیں گے۔
تاہم ملکی معاشی صورتحال کے تناظر میں یہ طے کیا گیا ہے کہ روزمرہ کی بنیاد پر نگراں حکومت کو ایسے ناگزیر معاملات دیکھنے کا اختیار ہوگا جیسے آئی ایم ایف یا دیگر ضروری معاملات ہوں گے۔
انتخابی اصلاحات بل میں امیدوار کو 3پولنگ ایجنٹ نامزد کرنے کا اختیار دینےکی ترمیم منظور کی گئی ہے۔ امیدوار کسی ایک پولنگ اسٹیشن پر 3پولنگ ایجنٹس کے نام دے سکے گا۔
ترمیم کے مطابق پولنگ اسٹیشن کے اندر بیک وقت ایک ہی پولنگ ایجنٹ ہو گا۔ پریزائیڈنگ آفیسر ووٹرز کی لسٹ پولنگ اسٹیشن کے باہر آویزاں کرنے کا پابند ہو گا۔
پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس سے پوسٹل بیلٹنگ کو شفاف بنانے کیلئے ترمیم منظور کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن الیکشن سے قبل پوسٹل بیلٹ کی تفصیلات ویب سائٹ پر ڈالنے کا پابند ہو گا۔
ترمیم کے تحت ہارنے ، جیتنے والے امیدوار میں ووٹ کا فرق 5 فیصد ہونے پر ری کاؤنٹنگ ہو سکے گی۔ قومی اسمبلی کی نشست پر 8 ہزار، صوبائی اسمبلی کی نشست پر 4 ہزار ووٹ کے فرق پر دوبارہ گنتی ہو گی۔ ریٹرننگ آفیسر اپنی نگرانی اور امیدواروں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی کرائے گا۔
ٹرانسجینڈرز کو ووٹ کا حق دینے کی ترمیم بھی مشترکہ اجلاس سے منظور کر لی گئی۔