اسلام آباد : نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں پر کسی سیاسی وجہ سے کوئی حملہ کرے تو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں فوجی عدالتوں میں سویلیز ٹرائل کے حوالے سے کہا کہ فوجی عدالتوں کےکیس میں فریق ہوناثابت کرتا ہے ہم ریاست کےوفادارہیں، جہاں لگے فیصلہ آئین وقانون کےمطابق نہیں توہمارا فرض ہے اپیل کریں۔
انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ دفاعی تنصیبات پرحملہ کرنیوالوں کاٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوناچاہیے، ریاستی اداروں پرکسی سیاسی وجہ سےکوئی حملہ کرے تو نظراندازنہیں کیاجاسکتا۔
نگراں وزیراعظم نے واضح کیا کہ ریاستی اداروں پرحملہ کرنیوالےغلط فہمی دورکرلیں کہ سزانہیں ہوگی، 9مئی واقعہ سیاسی عمل نہیں تھا،جلاؤگھیراؤاورانارکی کےزمرےمیں آتاہے، یہ رویہ درست نہیں کہ اداروں پرحملہ کرنیوالوں کےفوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ ہو۔
انھوں نے مزید کہا کہ ریاست پرحملےکرنےکےجوازتوکالعدم ٹی ٹی پی بھی پیش کرتی ہے، ٹی ٹی پی جوازپیش کرکےکہتی ہےکہ ہم ان کے بچے ماریں گے۔
پی ٹی آئی کی حکومت کے حوالے سے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دورمیں خڑکمر میں واقعہ ہوا،کچھ افراد مارے گئے تھے، اس وقت توپی ٹی آئی نےیہ نہیں کہاکہ غلط ہوا ہے، تحقیقات کریں گے، اس وقت پی ٹی آئی نے آرمی چیف،ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف اعلان جنگ کیوں نہیں کیا؟
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ آج بھی سمجھتا ہوں بندوق تھامے چوکی پر شخص کےپاس جائیں تو وہ گولی چلائےگا، 9مئی کوگولی چل سکتی تھی لیکن فوج نےصبروتحمل سے کام لیا، فوجی کی تربیت ہوتی ہے کوئی عسکری تنصیبات پرآئے تو حملہ تصورکریں۔
انتخابات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہماری ترجیح ہےکہ جلدازجلدالیکشن ہوں، 1970کےبعدکوئی ایساالیکشن نہیں جسےتنازع میں دھکیلانہ گیاہو، میرےخیال میں الیکشن پراےپی سی بلانےکی ضرورت نہیں ہے، الیکشن کےبعدکسی کو شکایت ہوتومتعلقہ فورم موجودہیں۔