اسلام آباد : کورونا وائرس از خود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس از خود نوٹس کیس میں وفاقی حکومت نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی، جس میں قومی رابطہ کمیٹی میں کئےگئےفیصلوں سےمتعلق عدالت کو آگاہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اجلاس میں تعمیراتی سیکٹر کے فیز ٹو کو کھولنےکافیصلہ کیاگیا، شاپنگ مالز، شادی ہالز سمیت متعدد جگہوں کو 31مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا اور عوام کی سہولت کیلئے چھوٹے تجارتی مراکز کھولنے کی اجازت دی۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے بھی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ، جس میں کہا گیا ہے کہ زکوٰۃ فنڈ میں کوئی غبن اورفراڈ نہیں ہوا، آڈیٹرجنرل نےفنڈکی تقسیم میں قواعد کی خلاف ورزی کےاعتراضات لگائے، آڈیٹر جنرل کے اعتراضات میں چوری یاغبن کاکوئی الزام نہیں۔
مزید پڑھیں : سپریم کورٹ میں کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت پیر کو ہوگی، نیا بینچ تشکیل
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایگری کلچرانکم ٹیکس کےبعدفصلوں پرعشرڈبل ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے، صحت اور امن سے متعلق قانون سازی کرنا صوبوں کا اختیار ہے ، عوامی صحت کےلیےپنجاب انفیکشن ڈیزیزاینڈکنٹرول پریوینشن آرڈیننس کااجراکیا۔
پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نےصوبوں کولاک ڈاؤن سےمتعلق فیصلہ سازی کااختیار دیا، پنجاب میں کاروباری سرگرمیاں معطل کرنےمیں وفاقی کی ہدایت شامل تھی، آرٹیکل 143، 149 کےتحت صوبےوفاقی حکومت کی ہدایت کےپابندہیں۔
رپورٹ کے مطابق لاک ڈاون عوام کی صحت کےلیےضروری تھا، لاک ڈاون سے وفاقی ٹیکس متاثر ہوسکتا ہے،وفاقی حکومت اور صوبوں کا لاک ڈاون پر کوئی اختلاف نہیں۔
یاد رہے سپریم کورٹ نے حکومت کو کورونا کے خلاف اقدامات پریکساں پالیسی بنانےکا حکم دیتے ہوئے این ڈی ایم اے غیر ملکی امداد کی تفصیل بھی مانگ لی تھی ، چیف جسٹس نے وفاق اور صوبوں کی رپورٹس غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک کے حصوں میں آگ لگی ہے، حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں ، صدر اور وزیراعظم کے ارادے نیک ہوں گے ،مگر کچھ ہوتا ہوا نظرنہیں آرہا۔