نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے اس بجٹ میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں یا نہیں جانیے آٹو موبائل ایکسپرٹ سے۔
وفاقی حکومت اگلے مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور 2 جون کو بجٹ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
اس بجٹ کی تیاری کے لیے حکومت کے آئی ایم کے ساتھ مذاکرات کے کئی دور بھی ہوچکے ہیں۔ جس میں فریقین نے آٹو پالیسی 2026 پر مشاورت کرتے ہوئے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
آئی ایم ایف پرانی گاڑیوں کی درآمد آسان بنانا چاہتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ پاکستان آٹو سیکٹر میں مسابقت کو فروغ دے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 10 ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں 40 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ نئے بجٹ کے بعد درآمدی گاڑیوں کی قیمت میں کمی متوقع ہے، لیکن مقامی کارساز کمپنیوں نے حکومت اور آئی ایم ایف کی اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔
کیا واقعی بجٹ کے بعد پاکستان میں گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں۔ اس حوالے سے آٹو موبائل ایکسپرٹ سنیل سرفراز منج نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نئے انکشافات کیے۔
سنیل سرفراز منج نے کہا کہ ہر سال جب بھی بجٹ آتا ہے تو یہی شور مچتا ہے کہ گاڑیاں سستی ہو رہی ہیں، مگر ہوتی نہیں۔ اور میرا خیال ہے کہ اس بار بھی ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
آٹو موبائل ایکسپرٹ نے گاڑیاں سستی ہونے کے شور میں اصل خبر جو چھپائی جا رہی ہے، وہ یہ ہے کہ پٹرول پر فی لیٹر لیوی 100 روپے فکس کر دی گئی ہے اور کاربن ٹیکس لگ رہا ہے۔ اس ٹیکس سے عوام عوام کی زندگی مزید مشکل ہونے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ یہی دیکھ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف نے گاڑیوں کی امپورٹ کھولنے اور ریگولیٹری ڈیوٹی کم کرنے کا کہا ہے۔ چھوٹی گاڑیوں پر تو ویسے ہی یہ ڈیوٹی نہیں صرف پرتعیش گاڑیوں پر ہے تو اگر یہ کم بھی ہوگئی تو ایک متوسط طبقے کے فرد پر کیا اثر پڑے گا۔
سنیل سرفراز نے یہ بھی کہا کہ اگر کمرشل امپورٹ کھول دیں تو ہر شخص باہر سے پرانی گاڑی منگوا سکتا ہے۔ اس سے لوکل انڈسٹری سے مسابقت ہوگئی اور عوام کا فائدہ ہوگا۔ حکومت 2016 میں کمپری ہینسو پالیسی لائی تھی اور 13 کمپنیاں پاکستان آئیں جس سے عام پاکستانی کو فائدہ ہوا اور مسابقت میں ایک ماہ میں ساڑھے 18 لاکھ روپے تک ایک گاڑی کی قیمت کم ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کمپی ٹیشن اچھی چیز ہے، 2016 کے بعد کمپری ہینسو آٹو پالیسی لائے اس سے فائدہ ہوا۔ 13 کمپنیاں آئیں اس سے عام پاکستانی کو فائدہ ہوا۔ مقابلہ کا یہ حال ساڑھے 18 لاکھ تک ایک مہینے میں کم ہوئی ایک کار کی۔ یہ اچھا مقابلہ بازی ہے۔
آٹو موبائل ایکسپرٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت عوام کے لیے گاڑی سستا کرنا چاہتی ہے تو یہ حکومت کے لیے بہت آسان ہے۔ پاکستان میں بننے والی گاڑیوں پر 50 فیصد ٹیکس ہے۔ حکومت اس ٹیکس میں کمی کر دے تو گاڑی خودبخود سستی ہو جائے گی۔